Bharat Express

National Conference

کشمیرکی اننت ناگ-راجوری سیٹ پراس بارانتخابی مقابلہ کافی دلچسپ ہوگیا ہے۔ اس سیٹ پر دو سابق وزرائے اعلیٰ انتخابی میدان میں ہیں۔ ایک طرف غلام نبی آزاد ہیں تو دوسری طرف محبوبہ مفتی۔ اس کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے امیدوار میاں الطاف کی صورتحال بھی مضبوط مانی جارہی ہے۔ بی جے پی نے ابھی تک یہاں کے لئے اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔

پی ڈی پی صدر نے یہ بھی کہا کہ بھلے ہی کانگریس ان کی حمایت کرے یا نہ کرے، انہیں عوام اور اپنی پارٹی کے کارکنوں پر پورا بھروسہ ہے۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس سے بھی حمایت کی اپیل کی۔

آزاد نے مخالفین کو 'اے'، 'بی'، یا 'سی' ٹیموں کے طور پر لیبل لگانے کے عمل پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا، ''جو لوگ کسی خاص شخص سے ڈرتے ہیں، وہ اس پر حملہ کرنے لگتے ہیں۔ اگر لوگ  مجھے ووٹ دیتے ہیں تو ووٹ دینے دیجئے۔ انہیں منتخب کرنے دیں کہ پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی کون کر سکتا ہے۔

جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ نے کہا کہ اروند کیجریوال اور ہیمنت سورین جیسے تمام گرفتار لیڈر اسی وقت آزاد ہوں گے جب آپ سب آئین کو ہاتھ میں رکھیں گے۔ الیکشن کے وقت وہ بٹن دبائیں جو اس حکومت کو ہٹا دے گا۔

عمر عبداللہ نے کہا، "افسپا کے بارے میں ہم بعد میں دیکھیں گے، لیکن کم از کم ہائی وے پر لوگوں کی نقل و حرکت کو کم کریں اور اس کے لیے ہم آپ کے شکر گزار ہوں گے۔"

اکھلیش یادو نے پی ڈی اے یعنی پسماندہ طبقات، دلت اور اقلیتوں کے بارے میں کہا کہ ہمارا خاندان مسلسل بڑھ رہا ہے۔ یہ تمام لوگ 2024 میں سماجوادی نظریے کو آگے بڑھانے کے لیے کام کریں گے۔ آئندہ لوک سبھا الیکشن جمہوریت اور آئین کو بچانے کا انتخاب ہے۔ یہ وقت جمہوریت اور آئین کو بچانے کا ہے۔

این سی نے اعلان کیا ہے کہ پارٹی وادی کشمیر کی تینوں لوک سبھا سیٹوں پر الیکشن لڑے گی اور کانگریس سے جموں خطے میں دو سیٹوں پر الیکشن لڑنے کو کہا ہے۔ پارٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ لداخ سیٹ پر مشترکہ امیدوار ہوگا۔

لوک سبھا الیکشن 2024 سے پہلے جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کے ایک بیان نے سیاسی ہلچل کو بڑھا دیا ہے۔

لوک سبھا الیکشن جیسے جیسے قریب آرہا ہے، ویسے ویسے انڈیا الائنس کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے جموں وکشمیر کی سبھی 5 لوک سبھا سیٹوں پر اکیلے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔

مہاتما گاندھی بار بار رام راج کی بات کرتے تھے جس کا مطلب سب کے ساتھ برابری تھا۔70 فیصد بھارت میں ہندو ہیں ،کیا وہ خطرے میں ہیں ۔کیا 30 فیصد دیگر مذاہب والوں سے ان کو خطرہ ہے؟ مگر لوگوں کے ذہن میں یہ بٹھایا گیا  کہ ہندو خطرے میں ہے۔ میں ان 25 فیصد میں سے ہوں ،مجھے کبھی خطرہ نہیں لگتا۔