Bharat Express

Is Ram the god of only Hindus, RSS, and BJP : بھگوان رام صرف ہندوں کے رام یا صرف بی جے پی -آر ایس ایس کے بھگوان نہیں ہیں بلکہ وہ ہم…..فاروق عبداللہ کا بڑا بیان

مہاتما گاندھی بار بار رام راج کی بات کرتے تھے جس کا مطلب سب کے ساتھ برابری تھا۔70 فیصد بھارت میں ہندو ہیں ،کیا وہ خطرے میں ہیں ۔کیا 30 فیصد دیگر مذاہب والوں سے ان کو خطرہ ہے؟ مگر لوگوں کے ذہن میں یہ بٹھایا گیا  کہ ہندو خطرے میں ہے۔ میں ان 25 فیصد میں سے ہوں ،مجھے کبھی خطرہ نہیں لگتا۔

جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ۔ (فائل فوٹو)

نیشنل کانفرنس کے صدر ،جموں کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رام مندر کی تقریب کی تشہیر کے علاوہ ای وی ایم اور سابقہ حکومتوں کی غلطیوں پر کھل کر بات کی ۔ میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ  کیا بھگوان رام صرف ہندو کے رام ہیں یا دنیا کے رام  ہیں ، کیا وہ صرف بی جے پی اورآر ایس ایس کے رام ہیں یا ہم سب کے رام ہیں ۔ یہ ہم سوچتے نہیں ہیں ۔ ہم ایک دریا میں بہہ گئے ہیں ۔ کیا رام صرف ایودھیا میں ہیں ، کیا وہ صرف وہیں  ہیں ۔اور اس کیلئے بھی آپ کو دعوت نامہ آنا چاہیے کہ کون جاسکتا ہے ،کون نہیں جاسکتا ہے۔بھگوان تو سب کا ہے ۔کیا یہاں پر رام کا مندر نہیں  ہے ، جموں کشمیر میں بھی رام کا مندر ہے ۔ رام یہاں دل میں بستا ہے ، ہر حصے میں رام بستا ہے اگر ہم دیکھنا چاہتے  ہیں ۔مگر ہم دیکھ نہیں رہے ہیں ،ہم ان کو پہنچانتے نہیں ہیں ۔ اگر ہم ان کو پہچانتے تو ہمیں نفرت نہیں ہوتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ  مہاتما گاندھی بار بار رام راج کی بات کرتے تھے جس کا مطلب سب کے ساتھ برابری تھا۔70 فیصد بھارت میں ہندو ہیں ،کیا وہ خطرے میں ہیں ۔کیا 30 فیصد دیگر مذاہب والوں سے ان کو خطرہ ہے؟ مگر لوگوں کے ذہن میں یہ بٹھایا گیا  کہ ہندو خطرے میں ہے۔ میں ان 25 فیصد میں سے ہوں ،مجھے کبھی خطرہ نہیں لگتا ۔میں سمجھتا ہوں کہ بھارت میرا بھی ہے ،ان کا بھی ، لیکن آج گاوں گاوں میں ماوں  بہنوں  میں یہ پھیلا دیا گیا کہ ہندوخطرے میں ہے۔اس کا مقابلہ کیسے کیا جائے گا؟ یہ سوچ کر کہ ہم رام کو الگ رکھ دیں ۔ ہمیں یہ ماننا ہوگا کہ غلطیاں  ہم نے بھی کی ہیں ۔

فاروق عبداللہ نے ای وی ایم پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب یہ مشین آئی جس میں ہم ووٹ ڈالتے ہیں ،اس وقت میں جموں کشمیر اکا وزیراعلیٰ  تھا تب میں نے کابینہ  سے پوچھا کہ بھائی اس مشین میں چوری ہوسکتی ہے یا نہیں ۔ پھر انہوں نے کہا کہ ہاں مشین سے چوری ہوسکتی ہے ۔ غلطی تو ہماری ہے، آج ہم آسمان سے چلارہے ہیں کہ مشین چور ہے ،لیکن کون سننے والا ہے؟ آج الیکشن کمیشن کے بارے میں ہم کہتے ہیں ۔آج الیکشن کمیشن اس طرح ہوگا کہ ایک پی ایم ہوگا ،ایک کابینہ وزیر اور اپوزیشن کا صرف ایک لیڈر ہوگا۔ہمیں پہلے ہی قانون بنانا چاہیے تھا کہ الیکشن کمیشن پوری طرح سے آزاد ہوگا۔ ہم نے نہیں کیا، عدلیہ کا معاملہ ہمیں درست کرناچاہیے تھا۔ ان ججوں کو چننا تھا جو کل آپ کے سامنے اگر ہوں گے ،آپ کی غلطی ہوگی ،آپ کے خلاف کریں گے۔ ہم نے ان کو بھی اپنے ہی طریقے سے چنا،کہ کل اگر میں ان کے سامنے کھڑا ہوا، غلطی ہوگی تو یہ بچائے گا۔کیا کیا بتاوں کہ ہم نے کیا کیا نہ کیا جس کا خمیازہ آج ہم بھگت رہے ہیں ۔

فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ  آپ کہتے ہیں کہ 37 فیصدی آج راج کررہی ہے ۔لیکن مجھے بتائیں کہ  کتنے فیصد لو گ ہیں   جو ووٹ ڈالتے ہیں ، کتنے فیصد لوگ ہیں جو جانتے ہیں کہ ووٹ کس لئے ڈال رہے ہیں ۔آج ہم چلائیں کہ ہمارے بچوں کی نوکریاں کہاں ہے؟ آج تیل کی قیمت کہاں پہنچ گئی ، ڈیزل کی قیمت کہاں ہے، سبزی کی قیمت کیا ہے، بجلی کی قیمت کیا ہے ،گیس کی قیمت کہاں پہنچ گئی ہے۔کون سنتا ہے ؟ آج تو رام کا انہوں نے ایسا وہ پھیلا دیا ہے کہ جناب ہم غلط ہیں  کہ یہ کہیں کہ اب یہ ہونے والا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read