Bharat Express

Muslim Rashtriya Manch

منچ کا خیال ہے کہ ایک ملک، ایک قانون پورے ہندوستان کے لیے ایک قانون کی وکالت کرتا ہے جو شادی، طلاق، جانشینی اور گود لینے جیسے معاملات میں تمام مذہبی برادریوں پر لاگو ہوگا لیکن کسی مذہب کے اندرونی معاملے میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔

مسلم راشٹریہ منچ کا آبادی کنٹرول، تعلیم اور کردار پرزور دیتے ہوئے لو جہاد سے متعلق سوال اٹھایا۔

پروگرام کے دوران ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی کہ تقسیم ہند کی قصوروار مسلم لیگ ہے۔ قرارداد میں یہ بھی منظور کیا گیا کہ ہندوستانی مسلمانوں کو ووٹ بینک کی قیمت نہیں بننا ہے بلکہ ہندوستانی مسلمان بننا ہوگا۔ اس دوران یہ عزم بھی کیا گیا کہ قرآن کریم کی ہدایات اور اصولوں کے مطابق ہم اپنی قوم کے تئیں فرض کو تمام چیزوں سے بڑھ کر سمجھیں۔

گزشتہ بیس برسوں سے مسلم راشٹریہ منچ ملک کی تقریباً تمام ریاستوں میں ملک اور سماج کی ضرورتوں کے مطابق مسلسل سرگرم عمل ہے اور مسلم راشٹریہ منچ ان تک پہنچنے میں کامیاب رہا ہے۔ جس کام کو اس  فورم نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے اسے منزل تک پہنچانے میں مدد کی ہے۔

سنگھ لیڈر نے ہم جنس پرستی کے خلاف بھی بات کی۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے اس نکتے پر سوال اٹھایا کہ کس مذہب اور کس مہذب معاشرے میں ہم جنس پرستوں کی شادی کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے؟

اندریش کمار نے کہا کہ وسودھئیو کٹمبکم کو حقیقت بنانے کے لیے یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ ہر کسی کے والدین ایک جیسے ہوتے ہیں۔ اور یہ جاننا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ انسان کسی بھی ملک، کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، وہ سب صرف ایک پر یقین رکھتے ہیں…

 مسلم راشٹریہ منچ کا واضح طور پر ماننا ہے کہ یہ خاندان کو تباہ کرنے اورمعاشرے میں غیر اخلاقی اقدارکو فروغ دینے کے مترادف ہے۔

بھارت ایکسپریس سے بات چیت کے دوران اندریش کمار نے کہا کہ ” ہمارے ملک میں جتنے بھی مذاہب یا ذیلی مذاہب کے لوگ ہیں ان سبھی سے تعلق رکھنے والے لوگ یہا ں آئے ہیں۔

مذاہب کا احترام ضروری ہے، مذہب کی تبدیلی کشیدگی اور بدامنی کا راستہ ہے۔