مسلم راشٹریہ منچ کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے آرایس ایس رہنما اندریش کمار۔
بھوپال: ڈاکٹر کیشو رام بلی رام ہیڈ گیوار پیدائش محب وطن تھے اور حب الوطنی آرایس ایس کی بنیادی شناخت اور نشانی ہے۔ ڈاکٹر ہیڈ گیوار یا آرایس ایس کی قوم پرستی پر کبھی شک نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے علاوہ آبادی کنٹرول بل لانے، اسے بھرپورطریقے سے نافذ کرنے کی تجویزبھی پاس کی گئی اورآج کے مسلم نوجوانوں کے کردارکے بارے میں بحث ہوئی اورتعلیم کی اہمیت پرزوردیا گیا۔
مسلم راشٹریہ منچ کی بھوپال پریکٹس سیشن کے دوسرے دن تمام مسلم کارکنان اوردانشوروں نے، جو حصہ لے رہے تھے، تمام قراردادوں کو صوتی ووٹ سے پاس کیا۔ اس دوران آرایس ایس کے ایگزیکٹو ممبراندریش کمار، آر ایس ایس کے رابطہ سربراہ رام لال اور مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا سمیت کئی معززین نے تقریب میں شرکت کی۔
چھایا رہا قوم پرستی کا موضوع
دوسرے دن کے پریکٹس سیشن میں ہندوستان اورقوم پرستی پرطویل بحث ہوئی۔ کارکنان میں آرایس ایس کے کام اوران کی خدمت کے جذبے کی کھل کرتعریف کی گئی۔ اس پر بھی تفصیل سے بات ہوئی کہ ملک میں جب بھی کوئی بحران یا آفت آتی ہے توسنگھ کے رضاکار سب سے پہلے لوگوں کی مدد میں اپنا تعاون کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ ہوائی حادثے اورٹرین حادثے کے وقت، مکمل حکومتی مدد پہنچنے سے پہلے ہی رضاکارامداد اور بچاؤ کے کاموں میں لگ جاتے ہیں۔ سبھی کارکنوں نے آوازوں کے درمیان سب کو جوڑتے ہوئے سنگھ کے کام کرنے کے انداز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سنگھ کے سامنے صرف حب الوطنی کا جذبہ ہوتا ہے، جس میں کوئی امتیازنہیں کیا جاتا ہے، اسی طرح مسلم راشٹریہ منچ بھی سنگھ کو اپنا آئیڈیل مانتے ہوئے اسی طریقہ کار پر چلتا ہے۔ اس کی زندہ مثال حالیہ بڑا ٹرین حادثہ ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ پہلے دن سے ہی اس حادثے کے بعد راحت اوربچاؤ ٹیموں کے ساتھ انسانی خدمت میں مصروف ہے۔ جس وقت ملک میں کورونا بحران تھا، جس طرح سے سنگھ کی اکائیاں مفادعامہ کے کاموں میں لگی ہوئی تھیں، اسی طرح مسلم راشٹریہ منچ کی سیتا رسوئی لاکھوں بھوکے لوگوں کو مفت کھانا کھلا رہی تھیں۔ اس کے علاوہ آکسیجن کنسنٹیٹر، ادویات، پی پی ای کٹس اورماسک تقسیم کرنے کا کام کیا تھا۔
عوامی آبادی کنٹرول کرنے اور لو جہاد پر تبادلہ خیال
مسلم راشٹریہ منچ نے آبادی پرقابو پانے پر زور دیا۔ ساتھ ہی تعلیم اور نوجوانوں کے کردار پر زوردیتے ہوئے ایک قرارداد پاس کی۔ اس موقع پرمنچ نے خود احتسابی کے دوران خود سے یہ سوال بھی پوچھا کہ بیٹیاں کب تک لو جہاد کی آگ میں جلتی رہیں گی؟ جہاں تک آبادی میں اضافے کا تعلق ہے، ہندوستان کی آبادی 140 کروڑسے تجاوزکرگئی ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ ہندوستان کی کل آبادی دنیا کی کل آبادی کا 17 فیصد ہے، جب کہ وسائل کے لحاظ سے ہمارے پاس دنیا کے وسائل کا صرف 6 فیصد ہے۔
تعلیم پر اظہار تشویش
مسلم مذہب کی تعلیم سے متعلق بھی پریکٹس سیشن میں بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ہندوستان میں مسلم گریجویٹس کی تعداد 3 فیصد سے بھی کم ہے۔ اسکول چھوڑنے کی شرح بھی مسلمانوں میں سب سے زیادہ ہے۔ تعلیم کی کمی کی وجہ سے ثقافت اورترقی میں بھی کمی آرہی ہے۔ روزگار نہیں ہوتے ہیں۔ دوسری جانب بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث روزگار اوردیگر وسائل کی کمی رہتی ہے۔ انسان کے اندر آداب و کردار دینے پر بھی زوردیا گیا۔ اورکسی بھی بچے کو یہ سب علم صرف خاندان سے ملتا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔