Bharat Express

Muslim Rashtriya Manch on UCC: مسلم راشٹریہ منچ نے کہا- یکساں سول کوڈ اسلام مخالف نہیں، ملک میں مردم شماری مہم کا آغازجلد

مسلم راشٹریہ منچ کے عہدیداروں نے کہا کہ ملک کے مسلمانوں کی صورتحال یہ ہے کہ 25 کروڑ مسلمانوں میں سے 3 فیصد بھی آج تک گریجویٹ نہیں ہیں۔ جب تعلیم کا یہ حال ہوگا تو بے روزگاری کا خاتمہ اور  سماجی ترقی کیسے ممکن ہے؟

آر ایس ایس لیڈر اور مسلم راشٹریہ منچ کے سرپرست اندریش کمار۔ (فائل فوٹو)

 مسلم راشٹریہ منچ کے عہدیداران کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ’’ون نیشن،ون پیپل’’ یعنی کامن سول کوڈ (یکساں سول کوڈ) کے لئے پورے ملک میں ایک بھرپورمہم شروع کی جائے گی۔ اس کے لئے منچ کے کارکنان پورے ملک میں عوامی بیداری مہم چلائیں گے۔ مسلم راشٹریہ منچ کی جانب سے کئے گئے فیصلہ میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ کارکنان کا گروپ ملک بھر کے لاکھوں خاندانوں تک پہنچ کر ہم آہنگی، بھائی چارے، اتحاد، سالمیت کے لیے کوششیں کرتے ہوئے ایک مضبوط اور خوش حال ملک کے لیے یکساں سول کوڈ کی ضرورت اور اس کی اہمیت  بتا ئیں گا۔ مذکورہ تنظیم کے ذمہ داران نے کہا کہ مسلمانوں کو اس سازش کو سمجھنا چاہئے کہ وہ آزادی کے 75 سال بعد بھی سب سے زیادہ پسماندہ کیوں ہیں، جب کہ 60 سال سے نام نہاد سیکولر پارٹیاں اور حکومتیں خوشامد کی سیاست کر رہی ہیں۔

مسلم راشٹریہ منچ کے عہدیداروں نے کہا کہ ملک کے مسلمانوں کی  صورتحال یہ ہے کہ 25 کروڑ مسلمانوں میں سے 3 فیصد بھی آج تک گریجویٹ نہیں ہیں۔ جب تعلیم کا یہ حال ہوگا تو بے روزگاری کا خاتمہ اور  سماجی ترقی کیسے ممکن ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے تمام باشندوں کے لئے ترقی کے یکساں مواقع میسر ہوں تاکہ تقری کے اس دور میں کوئی پیچھے نہ رہ جائے۔

یکساں سول کوڈ سے متعلق منچ کا متفقہ فیصلہ

منچ کے میڈیا انچارج شاہد سعید نے بتایا کہ اسی سلسلے میں ہفتہ کو نئی دہلی میں چیف سرپرست اندریش کمار کی صدارت میں ایک اہم میٹنگ ہوئی۔ اجلاس میں متفقہ طور پریہ منظور کیا گیا کہ یکساں سول کوڈ کسی بھی طرح اسلام اور مسلم مخالف نہیں ہے۔ اس موقع پر آر ایس ایس  لیڈر اندریش کمار کے علاوہ محمد افضل، شاہد اختر، گریش جویال، طاہرعباس، ایس کے مدین، ابوبکر نقوی، ویراگ پچپور، اسلام عباس، ماجد تلکوٹی، رضا حسین رضوی، عرفان علی، شالینی علی، ریشما حسین، شہناز وغیرہ موجود تھے۔ اجلاس میں افضل، خورشید رضا، شیراز قریشی، فیض خان، بلال الرحمان، فاروق خان، التمش بہاری اور 400 سے زائد کارکنوں نے شرکت کی۔ یہ مہم کشمیر سے کنیا کماری، گجرات سے کیرالہ، مغربی بنگال سے مہاراشٹر تک جاری رہے  گی۔ منچ کے افسران اور کارکنان ملک بھر میں ہزاروں چھوٹے بڑے عوامی بیداری کے پروگرام چلائیں گے۔ اس سلسلے میں یہ پلیٹ فارم کروڑوں ہندوستانیوں کے درمیان اپنے  خیلات کے اظہار کے لئے مواقع فراہم کرے گا۔

بھائی چارہ کی فضا ہوگی قائم

مسلم راشٹریہ منچ کا ماننا ہے کہ یہ قانون لوگوں کے دلوں سے نفرت کو دورکرے گا اوربھائی چارگی کی فضا قائم کرنے میں غیرمعمولی رول ادا کرے گا ۔ جبکہ اس کی مخالفت مذاہب، ذات، برادریوں میں تلخی اورتشدد پیدا کرنا ہے۔ منچ کا ماننا ہے کہ جو لوگ  قوم پرست مسائل پرمسلمانوں کو اکساتے ہیں وہ مسلمانوں اور اسلام کے دشمن ہیں۔ میٹنگ میں یہ مسئلہ زیر بحث آیاا کہ ملک بھر میں لاتعداد مذاہب کے درمیان یکساں سول کوڈ کی وجہ سے صرف مسلمان ہی کیسے خطرے میں پڑ سکتے ہیں؟ یہ ایک فریب ہے جسے نام نہاد سیکولر پارٹیاں ہمیشہ مسلم ووٹ بینک کی خاطر مسلمانوں کو ڈرانے اور گمراہ کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

تمام مذاہب کا احترام کرتا ہے یونیفارم سول کوڈ

مسلم راشٹریہ منچ  کا خیال ہے کہ یہ قانون کسی ذات، مذہب اور برادری کے خلاف نہیں ہے، بلکہ تمام مذاہب کا احترام اورتحفظ کرتا ہے اور سب کے درمیان بھائی چارے کے لیے کام کرتا ہے۔ اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ اس قوم پرست قانون کی مخالفت کرتے ہیں وہ دراصل مذاہب کے درمیان بھائی چارہ اور ہم آہنگی نہیں چاہتے۔ تمام حقائق، آراء، مشوروں کے تجزیے سے یہ معلوم ہوا کہ وہ لوگ یا  وہ جماعتیں جو یکساں سول کوڈ کی مخالفت کرتی ہیں دراصل یہ سازش کر رہی ہیں کہ مسلمان سیاسی طور پر ہندوستانی نہ بن جائیں اور ہندوستان کے لوگوں میں ہم آہنگی پیدا نہ ہو۔ اجلاس میں تمام قومی کنوینرز، ریجنل کنوینرز، سیل کے کنوینرز اور فورم کے شریک کنوینرز کے ساتھ ساتھ کارکنوں کی بڑی تعداد نے بھی آن لائن میٹنگ میں شرکت کی۔ میٹنگ میں امرت کال ابھیاس کلاس کی بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے کافی سوچ بچار ہوئی، جس میں مزید خاکہ تیار کیا گیا۔ اس سے قبل بھوپال میں منعقدہ ورزشی کلاس میں ون نیشن، ایک لوگ، ایک قانون کے حوالے سے ایک قرارداد منظور کی گئی تھی اور فیصلہ کیا گیا تھا کہ دہلی میں ہونے والی میٹنگ میں اس پر غور و خوض کے بعد پورے ملک میں پروگراموں سے متعلق منصوبہ بنایا جائے گا۔

 بھارت ایکسپریس۔

Also Read