Bharat Express

uniform civil code in india

لوک سبھا الیکشن سے پہلے ایک بار پھر یکساں سول کوڈ کے نفاذ سے متعلق بحث چھڑگئی ہے۔ آخریہ کیا ہے اوراس کے آئینی پہلو کیا کیا ہیں، اس کے بارے میں سب کچھ سمجھئے۔

یکساں سول کوڈ پورے ملک کے لیے ایک قانون کو یقینی بنائے گا، جو تمام مذہبی اور قبائلی برادریوں پر ان کے ذاتی معاملات جیسے جائیداد، شادی، وراثت اور گود لینے وغیرہ پر لاگو ہوگا۔

آج  سے قریب ایک ماہ قبل یعنی 14 جون کو لاء کمیشن نے یکساں سول کوڈ پر تنظیموں اور عوام سے جواب طلب کیا تھا۔ جواب داخل کرنے کی ایک ماہ کی آخری تاریخ آج یعنی جمعہ کو ختم ہو گئی تھی جس کے بعد اس میں توسیع کر دی گئی ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی نے ایک ریلی میں یونیفارم سول کوڈ کا ذکرکیا۔ اس کے بعد سے ہی یہ موضوع ملک کا اہم موضوع بن گیا ہے۔ اس پر جم کر سیاسی ہنگامہ جاری ہے۔

Uniform Civil Code: ملک میں یکساں سول کوڈ  (یوسی سی) سے متعلق معاملہ نے طول پکڑلیا ہے۔ ایک طرف اسے پورے ملک میں نافذ کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اس کی مخالفت کی جا رہی ہے۔

Uniform Civil Code: یکساں سول کوڈ (یوسی سی) پر لوک سبھا الیکشن سے پہلے بحث تیز ہوچکی ہے، اسے لے کراپوزیشن مسلسل مودی حکومت پر حملہ آور ہے۔ سابق مرکزی وزیرکپل سبل نے بھی کئی سوال اٹھائے ہیں۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ یونیفارم سول کوڈ آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق سے متصادم، ناقابل قبول اور ملک کی یکجہتی اور سالمیت کے لئے نقصاندہ ہے۔

مسلم راشٹریہ منچ کے عہدیداروں نے کہا کہ ملک کے مسلمانوں کی صورتحال یہ ہے کہ 25 کروڑ مسلمانوں میں سے 3 فیصد بھی آج تک گریجویٹ نہیں ہیں۔ جب تعلیم کا یہ حال ہوگا تو بے روزگاری کا خاتمہ اور  سماجی ترقی کیسے ممکن ہے؟

کرناٹک ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس رتوراج اوستھی کی سربراہی میں 22ویں لاء کمیشن نے دلچسپی رکھنے والوں سے کہا ہے کہ وہ 30 دنوں کے اندر ویب سائٹ یا ای میل پر اپنے خیالات پیش کرسکتے ہیں۔