Bharat Express

Manipur Violence

منی پور کے کئی پولیس اسٹیشنوں کے ریکارڈ سے دی انڈین ایکسپریس کے ذریعے حاصل کی گئی ایف آئی آر کے مطابق، منی پور میں 3 مئی سے سیکورٹی اہلکاروں سے لوٹ مار یا ہتھیار لوٹنے کی کوشش سے متعلق مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

منی پور تشدد کو لے کر اپوزیشن مسلسل مودی حکومت پر حملہ آور ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پی ایم مودی کو اس معاملے پر پارلیمنٹ میں اپنی بات رکھنی چاہیے۔

لوک سبھا میں کانگریس کے وہپ مانیکم ٹیگور نے کہا کہ 20 سے زیادہ اپوزیشنارکان  پارلیمنٹ کا ایک وفد 29-30 جولائی کو منی پور کا دورہ کرے گا اور ریاست کی صورتحال کا جائزہ لے گا۔ ذرائع کے مطابق وفد پہلے پہاڑی علاقے میں جائے گا۔ اس کے بعد وہ نشیبی علاقہ کا دورہ کریں گے

اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے ایک ٹوئٹ کے ذریعہ مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ ان کو صرف اپنی شبیہ کی فکرہے، لیکن ککی خواتین کی عزت اوروقار کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

کانگریس نے بدھ (26 جولائی) کو منی پور تشدد کے معاملے پر پارلیمنٹ میں تعطل کے درمیان لوک سبھا میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی، جسے ایوان نے بحث کے لیے منظور بھی کر لیا۔

جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ منی پور تشدد اور دو خواتین کی برہنہ پریڈ کے معاملے کی سماعت کرنے والی تھی۔ تاہم چیف جسٹس دھننجے وائی چندرچوڑ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان کی بنچ جمعہ کو نہیں بیٹھے گی۔ …

منی پور میں تشدد کو لے کر سیاست بھی تیز ہوتی جا رہی ہے۔ جہاں اپوزیشن پارٹیاں مودی حکومت پر حملے کر رہی ہیں وہیں اب INDIA اتحاد کا وفد 29 اور 30 جولائی کو منی پور جائے گا۔

منی پور میں 35000 اضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں اور 18 جولائی کے بعد تشدد کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا۔ پی ایم مودی کی منی پور پر گہری نظر ہے۔ ہر روز وزیر اعظم نریندر مودی وزیر داخلہ امت شاہ  کے ذریعے منی پور کے بارے میں معلومات لے رہے ہیں

منی پور تشدد کے تعلق سے پی ایم مودی کے پارلیمنٹ میں بیان نہ دینے کی وجہ سے اتحاد انڈیا مسلسل ہنگامہ کر رہا ہے۔ اپوزیشن مسلسل پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے بیان کا مطالبہ کر رہی ہے

اب منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں گے۔ ریاست میں جاری پرتشدد واقعات کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال پر سوالات اٹھ رہے ہیں اور وزیر اعلیٰ کے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔