Bharat Express

Manipur Violence

منی پور میں تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ تاریخ بدل رہی ہے لیکن ریاست کے حالات نہیں بدل رہے ہیں۔ اب اس معاملے پر سپریم کورٹ ایکشن میں ہے۔ پیر (31 جولائی) کو منی پور میں خواتین کے ساتھ بدتمیزی کے معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی۔

انڈیا اتحادکے وفد نے ان متاثرہ خواتین کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی، جنہیں 4 مئی کو ہجوم کے ہاتھوں برہنہ  کیا گیااور مارا پیٹا گیا تھا۔ متاثرہ خواتین میں سے ایک کی والدہ نے وفد سے درخواست کی کہ وہ اس کے شوہر اور بیٹے کی لاشیں حاصل کرنے میں ان کی مدد کریں جنہیں ہجوم کے ہاتھوں قتل کیا گیا تھا۔

اس خاتون نے 'پی ٹی آئی بھاشا' سے بات کی جب اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد 'انڈیا' کے اراکین پارلیمنٹ نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کی۔ مجرموں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے، متاثرہ کی ماں نے کہا، 'مجھے مرکزی حکومت پر بھروسہ ہے، لیکن ریاستی حکومت پر نہیں'۔

اوم برلا نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ سی پی اے انڈیا کا زون چاروں زونوں میں سب سے زیادہ فعال ہے۔ اب تک منعقد ہونے والی 20 سالانہ کانفرنسیں پارلیمانی جمہوریت کی اقدار اور نظریات سے زون کی وابستگی کی عکاسی کرتی ہیں

جنرل (ریٹائرڈ) ایم ایم نروانے نے کہا کہ سرحدی ریاستوں میں عدم استحکام ملک کی مجموعی قومی سلامتی کے لیے اچھا نہیں ہے۔ انہوں نے منی پور میں باغی تنظیموں کو چین کی طرف سے دی جانے والی مدد کا بھی ذکر کیا۔

منی پور پہنچنے کے بعد کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے یہاں پہنچنے کے بعد کہا کہ منی پور میں نسلی تشدد کے واقعات نے ہندوستان کی شبیہ کو نقصان پہنچایا ہے۔ ہم یہاں سیاست کرنے نہیں آئے ہیں اور ہم سب کو منی پور کے تنازع کا پرامن حل تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے

منی پور کے کئی پولیس اسٹیشنوں کے ریکارڈ سے دی انڈین ایکسپریس کے ذریعے حاصل کی گئی ایف آئی آر کے مطابق، منی پور میں 3 مئی سے سیکورٹی اہلکاروں سے لوٹ مار یا ہتھیار لوٹنے کی کوشش سے متعلق مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

منی پور تشدد کو لے کر اپوزیشن مسلسل مودی حکومت پر حملہ آور ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پی ایم مودی کو اس معاملے پر پارلیمنٹ میں اپنی بات رکھنی چاہیے۔

لوک سبھا میں کانگریس کے وہپ مانیکم ٹیگور نے کہا کہ 20 سے زیادہ اپوزیشنارکان  پارلیمنٹ کا ایک وفد 29-30 جولائی کو منی پور کا دورہ کرے گا اور ریاست کی صورتحال کا جائزہ لے گا۔ ذرائع کے مطابق وفد پہلے پہاڑی علاقے میں جائے گا۔ اس کے بعد وہ نشیبی علاقہ کا دورہ کریں گے

اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے ایک ٹوئٹ کے ذریعہ مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ ان کو صرف اپنی شبیہ کی فکرہے، لیکن ککی خواتین کی عزت اوروقار کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔