Bharat Express

Manipur Violence

منی پور تشدد کے تعلق سے پی ایم مودی کے پارلیمنٹ میں بیان نہ دینے کی وجہ سے اتحاد انڈیا مسلسل ہنگامہ کر رہا ہے۔ اپوزیشن مسلسل پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے بیان کا مطالبہ کر رہی ہے

اب منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں گے۔ ریاست میں جاری پرتشدد واقعات کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال پر سوالات اٹھ رہے ہیں اور وزیر اعلیٰ کے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔

بھٹاچاریہ نے وزیر اعظم کی جانب سے اپوزیشن اتحاد 'انڈیا' اور برطانوی کالونسٹ کے ذریعہ قائم کردہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے درمیان متوازی ہونے پر بھی حیرت کا اظہار کیا۔

Manipur Violence: پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں منی پور تشدد سے متعلق مسلسل ہنگامہ ہو رہا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کانگریس لیڈران کو خط لکھ کر موضوع پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے تعاون مانگا ہے۔

امت شاہ نے کہا کہ انہیں (اپوزیشن) دلتوں، خواتین کی بہبود اور تعاون میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ان کا نعرہ لگانا فطری ہے، لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ میں نے دونوں ایوانوں (لوک سبھا اور راجیہ سبھا) میں اپوزیشن لیڈر کو خط لکھا ہے کہ ہم منی پور پر بحث کے لیے تیار ہیں۔

آج راجیہ سبھا میں اس وقت زوردار قہقہہ گونج اٹھا جب کانگریس سربراہ ملکارجن کھرگے اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھر کے درمیان بات چیت چل رہی تھی۔ گرما گرم تبادلے سے شروع ہونے والی گفتگو جلد ہی طنز و مزاح میں بدل گئی

آج منی پور جل رہا ہے ۔ منی پورر کی بات ہم کررہے ہیں اور پی ایم مودی ایسٹ انڈیا کی بات کررہے ہیں ۔ پی ایم مودی ایوان میں کیوں نہیں بولتے ہیں ۔ کھڑگے کا کہنا ہے کہ اگر سرکار بحث کیلئے تیار ہے تو آخر267 پر بحث کیوں نہیں کرتے۔

عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ممبر سنجے سنگھ کی معطلی اور منی پور معاملے پر وزیر اعظم کے بیان کے خلاف اپوزیشن لیڈر گزشتہ 24 گھنٹوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔ اس دوران شرد پوار کو بھی سنجے سنگھ کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھے دیکھا گیا۔ انہوں نے مظاہرے میں شرکت کے بعد ٹوئٹر پر اپنی ایک تصویر بھی پوسٹ کی۔

منی پور تشدد میں خواتین پر ہونے والے مظالم کے سلسلے میں تاخیر سے کارروائی کرنے پر ویمن کمیشن پہلے ہی سوشل میڈیا صارفین کے نشانے پر ہے۔ ایسے میں اب این سی ڈبلیو متاثرہ خواتین سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

حالانکہ ریاستی حکومت چوکنا ہو گئی ہے۔ لیکن  اہم سوال یہ کہ ان لوگوں کے یہاں آنے کا کیا مقصد ہے؟ یہ لوگ یہاں کیوں آئے ہیں؟ انتظامیہ نے اس بارے میں معلومات اکٹھی کرنا شروع کر دی ہیں۔