منی پور تشدد کو تقریباً دو ماہ گزر چکے ہیں، اس دوران کئی خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی اور دیگر واقعات منظر عام پر آ رہے ہیں۔ تشدد کے آغاز سے ہی منی پور میں انٹرنیٹ پر پابندی تھی، جس کی وجہ سے یہاں سے ایسے خوفناک واقعات سامنے نہیں آسکتے تھے۔ اب دو خواتین کی برہنہ پریڈ کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ایسے تمام واقعات پر چرچا ہو رہا ہے۔ جس کے لیے اب خواتین کے قومی کمیشن کی ایک ٹیم منی پور پہنچ گئی ہے۔ جہاں وہ کوکی اور میتی کمیونٹی کی خواتین سے ملاقات کریں گی، جن پر مبینہ طور پر جنسی زیادتی کی گئی تھی۔
متاثرہ خواتین سے ہوگی ملاقات
منی پور تشدد میں خواتین پر ہونے والے مظالم کے سلسلے میں تاخیر سے کارروائی کرنے پر ویمن کمیشن پہلے ہی سوشل میڈیا صارفین کے نشانے پر ہے۔ ایسے میں اب این سی ڈبلیو متاثرہ خواتین سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کمیشن کی سربراہ ریکھا شرما نے حال ہی میں بتایا تھا کہ تشدد سے متاثرہ ریاست میں اب تک کوئی وفد جنسی زیادتی کے متاثرین سے ملنے کے لیے نہیں بھیجا گیا ہے۔
شکایت ایک ماہ قبل دی گئی تھی
دونوں خواتین کی ویڈیو منظر عام پر آنے سے تقریباً ایک ماہ قبل خواتین کمیشن کو ایسے واقعات کی جانکاری دی گئی تھی۔ سماجی کارکنوں کی جانب سے این سی ڈبلیو کو خط لکھ کر عصمت دری، خود سوزی، لنچنگ اور اس طرح کے کئی واقعات کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ تشدد سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے والے سماجی کارکنوں نے یہ خط 12 جون کو لکھا تھا۔ بتایا گیا کہ اس کے باوجود کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا اور ویمن کمیشن نے اس پر خاموشی اختیار کی۔
خواتین پر ہونے والے مظالم کی کوئی رپورٹنگ نہیں
ایک رپورٹ کے مطابق منی پور میں تشدد کی اطلاع تو ملی لیکن خواتین پر ہونے والے مظالم کا کسی نے ذکر نہیں کیا۔ جبکہ گزشتہ دو ماہ کے دوران دونوں برادریوں کی خواتین کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے متعدد واقعات پیش آئے۔ جس میں گینگ ریپ اور قتل جیسے کیسز شامل ہیں۔
منی پور میں خواتین کے خلاف مظالم کی پہلی تصویر اس وقت سامنے آئی جب کچھ دن پہلے 4 مئی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی ۔ منی پور کے کانگ پوکپی ضلع میں دو خواتین کی برہنہ پریڈ کی گئی۔ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا معاملہ بھی منظر عام پر آگیا۔ اس تشدد میں اب تک تقریباً 150 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ وہاں ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔