منی پور میں تشدد کے دوران 700 سے زائد میانمار کے لوگوں نے منی پور میں لی انٹری، سیکورٹی پر اٹھے سنگین سوالات
More than 700 people from Myanmar entered Manipur: منی پور میں کیا صورتحال ہے، یہ کسی سے کہنے کی ضرورت نہیں ہے کیوں یہ کوئی ڈھکی چھپی خبر نہیں ہے۔ 3 مئی سے شروع ہونے والے تشدد میں 160 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔منی پور میں تشدد کو لے کر سڑک سے پارلیمنٹ تک احتجاج ہورہا ہے ۔ اس دوران ایک چونکا دینے والی خبر سامنے آئی ہے۔
حکومت نے ایک بیان میں کہا، “ریاستی حکومت 718 پناہ گزینوں کے حال ہی میںغیر قانونی داخلے کو انتہائی حساسیت کے ساتھ بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے ۔کیونکہ اس کے بین الاقوامی اثرات ہو سکتے ہیں خاص طور پر امن و امان کے جاری مسائل کے پیش نظر”۔
حالانکہ ریاستی حکومت چوکنا ہو گئی ہے۔ لیکن اہم سوال یہ کہ ان لوگوں کے یہاں آنے کا کیا مقصد ہے؟ یہ لوگ یہاں کیوں آئے ہیں؟ انتظامیہ نے اس بارے میں معلومات اکٹھی کرنا شروع کر دی ہیں۔
آسام رائفلز سے اس حوالے سے متعلق معلومات طلب کی ہیں
دوسری جانب حکومت منی پور نے اب آسام رائفلز سے اس حوالے سے متعلق معلومات طلب کی ہیں اور پوچھا ہے کہ میانمار کے شہری بغیر مناسب دستاویزات کے منی پور میں کیسے داخل ہوئے اور انہیں یہاں آنے کی اجازت کیسے دی گئی۔
سرحد پر آسام رائفلز کے جوان تعینات ہیں
منی پور حکومت کا بیان اہم ہے کیونکہ اس نے آسام رائفلز سے پوچھا ہے کہ کس طرح، اس کی نگرانی میں، وادی کی اکثریتی میتی اور پہاڑی اکثریتی کوکی قبائل کے درمیان دو ماہ سے زیادہ کے تشدد کی وجہ سے منی پور میں کشیدگی کے درمیان صرف دو دنوں میں میانمار کے 700 سے زیادہ افراد ہندوستان میں کیسے داخل ہوئے۔
اس معاملے کی براہ راست معلومات رکھنے والے لوگوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیاکو بتایا کہ ریاستی حکومت پریشان ہے ،کیونکہ یہ جاننے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ کیا اسلحہ اور گولہ بارود میانمار کے شہریوں کی نئی کھیپ کے ساتھ لایا گیا ہے جو ہندوستان میں داخل ہوئے ہیں۔
بھارت ایکسپریس