Bharat Express

Manipur Violence

تشدد کے یہ واقعات 27 اسمبلی حلقوں کی رابطہ کمیٹی کی طرف سے 24 گھنٹے کی عام ہڑتال کی کال کے درمیان سامنے آئے ہیں۔ ہڑتال کی وجہ سے ہفتہ کو وادی امپھال میں عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ 

جماعت اسلامی ہند نے ہریانہ میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور وہاں عبادت گاہوں پر ہوئے حملوں کی سخت مذمت کی ہے۔

Vishnupur Violence: پولیس ذرائع کے مطابق، کچھ لوگ بفرزون کو پار کرکے میتئی علاقوں میں آئے اور فائرنگ شروع کردی۔ اس کے بعد تشدد بھڑک اٹھا اور میتئی برادری کے تین افراد کی موت ہوگئی۔

Manipur Violence: منی پور حکومت نے لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال میں سدھار کے پیش نظرامپھال مشرق اور مغربی اضلاع میں کرفیو میں رعایت دی ہے۔  اس کی جانکاری ایک سرکاری بیان میں دیا گیا ہے۔ امپھال کے دونوں اضلاع میں کرفیو میں چھوٹ کی مدت اب صبح 5 بجے سے رات 8 بجے تک تھی۔

منی پورتشدد کے موضوع پر ضابطہ 267 کے تحت بحث کے مطالبہ پر زور دیتے ہوئے کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے کہا کہ حکومت کو اسے وقار کو موضوع نہیں بنانا چاہئے۔

منی پور پولیس کنٹرول روم کی طرف سے جاری کردہ ایک علیحدہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ "ریاست میں حالات غیر مستحکم اور کشیدہ ہیں ۔لیکن کنٹرول میں ہیں اور سیکورٹی فورسز نے ریاست کے حساس اور سرحدی علاقوں میں تلاشی مہم شروع کی ہے"۔

اس پر مہتا نے جواب دیا، "میں یہ پیغام دوں گا... اگر ہم نے کچھ نہ کیا ہوتا تو مسٹر کپل سبل (خواتین کے وکیل) ہم پر کچھ نہ کرنے کا الزام لگا چکے ہوتے۔"

سواتی مالیوال نے مزید کہا کہ، "میں منی پور گئی تھی اور وہاں کے حالات بہت ہی خراب ہیں۔ اسی سلسلہ میں ہم نے صدر جمہوریہ سے اپیل کی ہے کہ تین ایس آئی ٹی ٹیم کا قیام کیا جائے جس میں پہلی ایس آئی ٹی ٹیم اس بات کی جانکاری حاصل کریں کہ وہاں یہ تشدد آخر ہوا کیوں ہے۔

منی پور تشدد پر پارلیمنٹ میں جاری تعطل کے درمیان کانگریس نے بدھ 26 جولائی کو لوک سبھا میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی تھی، جسے ایوان میں بحث کے لیے منظور کر لیا گیا تھا۔

منی پور تشدد کے وائرل ویڈیو معاملے کی سماعت سپریم کورٹ میں شروع ہوگئی ہے۔ خواتین کی طرف سے سینئروکیل کپل سبل پیش ہوئے ہیں۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے مرکزی حکومت کو کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔