ایک بار پھر تشدد کی آگ میں جھلس اٹھامنی پور، عسکریت پسندوں نے جلائے پولیس چوکیاں اور مکانات، ریلیف کیمپ پہنے 200 لوگ
Manipur Violence: منی پور میں 5 اگست کو مزید پانچ افراد کی ہلاکت کے بعد مزید 800 سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ دریں اثنا، انڈیجینس ٹرائبل لیڈرس فورم (آئی ٹی ایل ایف) نے کہا کہ وہ پیر کو وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کرنے جا رہا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق تنظیم نے کہا کہ وہ ریاست میں جاری پرتشدد واقعات کے حوالے سے وزیر داخلہ سے بات کرے گی۔ اتوار کو تنظیم کے ترجمان گنجا والجوند نے کہا کہ تنظیم کے 4 ارکان اس سلسلے میں دہلی جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں امت شاہ کے دفتر کی جانب سے میٹنگ کے لیے بلایا گیا تھا۔ تاہم وزارت داخلہ نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
میتی کے 3 لوگ مارے گئے
منی پور کے امپھال مغربی ضلع میں ہفتہ کی شام ایک بار پھر تشدد بھڑک اٹھا، جس کے دوران 15 مکانات کو جلا دیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ لانگول گیمز گاؤں میں مشتعل ہجوم سڑکوں پر نکل آیا، جسے منتشر کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز نے آنسو گیس کے گولے داغے اور حالات کو قابو میں کیا۔ ٹی او آئی کی رپورٹ کے مطابق، ان واقعات میں 5 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ پہلے جمعہ کو بشنو پر کے موئرانگ کے کواٹکا میں باپ بیٹےاور ان کے پڑوسی کا قتل کر دیا گیا۔ تینوں کا تعلق میتئی برادری سے تھا۔ اس واقعے کے بعد ہفتے کے روز کوکی برادری کے لوگوں کے گھروں کو آگ لگا دی گئی، جس میں 2 افراد ہلاک ہو گئے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا دونوں واقعات کا ایک دوسرے سے تعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں- Manipur Violence: منی پور تشدد پر سپریم کورٹ میں آج پھر سماعت، ڈی جی پی سے کیے جائیں گے سوال-جواب
COCOMI نے واقعے کی مذمت کی
رپورٹ میں کہا گیا کہ ان واقعات کے بعد جن لوگوں نے انہیں 30 جون کو استعفیٰ دینے سے روکا تھا وہ بھی وزیر اعلیٰ کے خلاف میدان میں آ گئے ہیں۔ امپھال کی منی پور انٹیگریشن کوآرڈینیشن کمیٹی (COCOMI) نے بھی ان واقعات کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مرکزی حکومت اس طرح کے گھناؤنے فعل پر خاموش رہی جس میں معصوم جانیں چلی گئیں۔
-بھارت ایکسپریس