Bharat Express

Mallikarjun Kharge

راجیہ سبھا کے رکن ناصر حسین کی شمولیت نے بہت سے لوگوں کو حیران نہیں کیا کیونکہ وہ کانگریس صدر کے دفتر میں اے آئی سی سی کوآرڈینیٹر ہونے کے ساتھ راجیہ سبھا میں پارٹی وہپ کی ذمہ داری نبھانے کے علاوہ کانگریس صدر کھڑگے کے قریبی بھی رہے ہیں۔

کانگریس کی نئی ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) میں پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے کے ساتھ سابق صدر سونیا گاندھی، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور راہل گاندھی سمیت کئی سینئر لیڈر شامل تھے۔

ٹکٹ کی تقسیم کے عمل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ 22 اگست تک بلاک کانگریس کمیٹی کی سطح پر درخواستیں (امیدواروں سے) قبول کی جائیں گی۔ بلاک کانگریس کمیٹی 24 اگست کو اپنی میٹنگ بلائے گی۔

جھارکھنڈ سے کانگریس لیڈران میٹنگ کے لیے دہلی پہنچ گئے ہیں۔ پارٹی کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے آج ہی جھارکھنڈ کے لیڈران کے ساتھ میٹنگ کریں گے، جب کہ بہار کے لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کل یعنی جمعرات کے روز ہونے والی ہے۔

لال قلعہ میں تقریب سے دور رہنے کی وجہ پوچھے جانے پر کھڑگے نے نامہ نگاروں سے کہا، ’’میری آنکھوں میں کچھ  پریشانی  ہے۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ نے کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے اور ایم پی راہل گاندھی کو ایک خط لکھا، "جی این سی ٹی ڈی (ترمیمی) بل، 2023 کو مسترد کرانے اور اس کے خلاف ووٹ دینے کے لیے دہلی کے 2 کروڑ عوام کی طرف سے اظہار تشکر کیا۔ "

اس فیصلے سے  انڈیا اتحاد پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ کیونکہ کانگریس جتنی مضبوط ہوگی اتحاد اتنا ہی مضبوط ہوگا۔ آل انڈیا الائنس کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ راہل گاندھی کی رکنیت بحال ہونے سے کانگریس کے ساتھ اتحاد کو بھی تقویت ملے گی۔ اپوزیشن کا اتحاد مضبوط ہوگا اور جارحیت بھی بڑھے گی۔ راہل بی جے پی کے خلاف سب سے مضبوط آواز ہیں۔

منی پورتشدد کے موضوع پر ضابطہ 267 کے تحت بحث کے مطالبہ پر زور دیتے ہوئے کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے کہا کہ حکومت کو اسے وقار کو موضوع نہیں بنانا چاہئے۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن اتحاد کی رابطہ کمیٹی میں کانگریس، ٹی ایم سی، ڈی ایم کے، عام آدمی پارٹی، جے ڈی یو، آر جے ڈی، شیوسینا (یو بی ٹی)، این سی پی، جھارکھنڈ مکتی مورچہ، سماج وادی پارٹی اور سی پی آئی (ایم) سے ایک ایک رکن ہوگا۔  اس کے ساتھ یہ طے کیا گیا ہے کہ اتحاد میں شامل دیگر چھوٹی جماعتوں کو کمیٹی میں جگہ نہیں ملے گی۔

منی پور تشدد کے تعلق سے پی ایم مودی کے پارلیمنٹ میں بیان نہ دینے کی وجہ سے اتحاد انڈیا مسلسل ہنگامہ کر رہا ہے۔ اپوزیشن مسلسل پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے بیان کا مطالبہ کر رہی ہے