Bharat Express

Karnataka High Court

اس کیس میں ایک مسلم خاتون کی جائیداد کے تنازعہ پر بحث ہوئی، جہاں اس کی بہن کو بھائیوں کے مقابلے میں کم حصہ ملا۔ عدالت نے اسے خواتین کے درمیان امتیازی سلوک کی ایک مثال قرار دیا اور کہا کہ یونیفارم سول کوڈ اس طرح کے فرق کو ختم کر سکتا ہے۔

وکیل نے بتایا تھا کہ اداکار کو سلپڈ ڈسک کا مسئلہ ہے جس سے خون کی گردش میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے اور درشن کے لیے سرجری لازمی ہو گئی ہے، کیونکہ اِس کا علاج دوسرے طریقوں سے نہیں ہو سکتا۔

نودگی نے مزید دلیل دی تھی کہ فارنسک رپورٹ میں مبینہ ویڈیو کے ساتھ ریونا کے تعلق کا پتہ نہیں چلتا اور متاثرہ اور اس کی بیٹی کے بیانات میں تضادات کی نشاندہی کی۔ نودگی نے ریونا کے فون میں ایسی کوئی مجرمانہ ویڈیو رکھنے سے انکار کیا۔

نلن کمار کٹیل الیکٹورل بانڈ ریکوری کیس میں شریک ملزم ہیں۔ مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن کو اس معاملے میں اہم ملزم بنایا گیا ہے۔ ان پر الیکٹورل بانڈز کی آڑ میں کچھ کمپنیوں سے پیسے بٹورنے کا الزام ہے۔

ہائی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے درخواست مسترد کر دی۔اس سے صاف ظاہر ہوگیا کہ اب سی ایم سدارمیا کے خلاف زمین گھوٹالہ معاملے میں مقدمہ چلے گا۔حالانکہ سدارمیا کی جانب سے ہائی کورٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ زمین ناہی ان کے نام سے ہے اور ناہی اس معاملے میں کوئی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

بار اور بنچ کی رپورٹ کے مطابق سی جے آئی جسٹس چندر چوڑ، جسٹس راجیو کھنہ، جسٹس بی آر گاوائی، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہرشی کیش رائے کی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے اس بارے میں رپورٹ طلب کی ہے۔

عدالت نے سماعت کے دوران اس کیس کی حقیقت پر بھی سوالات اٹھائے۔ عدالت نے کہا کہ جس طرح سے معاملات ہوئے ہیں اس سے شبہ ہے کہ اس معاملے میں کچھ چھپا ہوا ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے اے جی نے کہا کہ کچھ بھی چھپا نہیں ہے۔

عدالت کا فیصلہ ساحلی کرناٹک کے اڈوپی میں چرچ کے ایک پادری کی موت کے سلسلے میں ایک شخص کے خلاف خودکشی کے لیے اکسانے کا الزام لگانے کی عرضی سے متعلق ہے۔

جسٹس جی نریندر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پابندی ہونی چاہیے۔ آج کے سکول جانے والے بچے اس کے عادی ہو چکے ہیں۔ میرے خیال میں عمر کی ایک حد ہونی چاہیے

جج نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف مقدمہ انتہائی مبہم شکایت پر درج کیا گیا۔ ہائی کورٹ کے فیصلے میں شکایت کی کاپی کا حوالہ دیا گیا، جس میں صرف یہ کہا گیا تھا کہ نڈا نے ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے اور کوئی تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ فوجداری کارروائی کی اجازت دینا قانون کا غلط استعمال ہوگا۔