Bharat Express

Jyotiraditya Scindia

مرکزی وزیر جیوتی رادتیہ سندھیا نے کہا، "وہی سوال 2013 میں پوچھا گیا تھا، وہی سوال 2018 میں پوچھا گیا تھا۔ اب آپ مجھ سے دوبارہ پوچھ رہے ہیں۔ تب بھی میں نے کہا تھا کہ میں اس دوڑ میں شامل نہیں ہوں۔

پرینکا گاندھی نے مزید کہا کہ میں کہتی ہوں کہ مودی جی پر بھی ایک فلم بنادیتے ہیں جس کا ٹائیٹل  'میرے نام' رکھاہوگا۔ مودی جی آدمی کی پہچان میں  ٹاپ کلاس ہیں۔ انہوں  نے دنیا بھر سے بزدلوں اور غداروں کو اکٹھا کرکے اپنی پارٹی میں جمع کرلیاہے۔ مجھے بی جے پی اور آر ایس ایس کے اچھے کارکنوں پر ترس آتا ہے جو برسوں سے جدوجہد کر رہے ہیں۔

کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے جیوترادتیہ سندھیا نے کہا کہ کانگریس کے دور میں ترقی پیدل چل چل کر اوندھے منہ گرتی تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ سڑکیں گڈھوں میں ڈھونڈنی پڑتی تھیں اور بجلی نہیں تھی۔

کمل ناتھ نے کہا کہ جیوترادتیہ جو بھی کہتے ہیں، عام عوام گواہ ہے۔ کس طرح کی ڈیل ہوئی، اس نے کانگریس حکومت سے کیا فائدہ اٹھایا، یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔

مدھیہ پردیش میں اسمبلی کی 230 سیٹیں ہیں۔ ان سیٹوں پر ووٹنگ 17 نومبر کو ہوگی۔ ووٹوں کی گنتی 3 دسمبر کو ہوگی۔ ریاست میں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سخت مقابلہ دیکھا جا رہا ہے۔

دراصل، بی جے پی نے گنا اسمبلی سے پنا لال شاکیا اور ودیشا سے مکیش ٹنڈن کو نامزد کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ قیاس آرائیاں ختم ہو گئی ہیں کہ بی جے پی یہاں سے جیوترادتیہ سندھیا کو ٹکٹ دینے والی ہے۔

دگ وجے سنگھ اکثر جیوترادتیہ سندھیا پر زبانی حملہ کرتے رہتے ہیں۔ مہینے کے آغاز میں بالواسطہ طور پر نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’’بادشاہوں اور مہاراجوں نے خود کو بیچ دیا لیکن قبائلی ایم ایل ایز نے اپنے کردار کی ایمانداری دکھائی۔‘‘

واضح رہے کہ اس وقت مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات کو لے کر مسلسل سیاسی ہلچل جاری ہے۔ اس انتخابی مہم کے درمیان مرکزی وزیر جیوتی رادتیہ سندھیا کا ڈانس کرتے ہوئے یہ ویڈیو کافی خبروں میں ہے کیونکہ ریاست کا ہر لیڈر اس انتخابی موسم میں ڈوبا ہوا ہے۔ ایسے میں سندھیا کا یہ رقص ایک مثبت ماحول پیدا کرتا ہے۔

بی جے پی نے اپنی فہرست میں کئی حیران  کرنے دینے والوں ناموں کا اعلان کیا ہے۔ بی جے پی نے شیو پوری اسمبلی سیٹ سے یشودھرا راجے سندھیا کا ٹکٹ منسوخ کرکے دیویندر جین کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔

مدھیہ پردیش بی جے پی میں بغاوت تھمنے کے آثاربہت ہی کم دکھائی دے رہے ہیں ۔ ہر روز کوئی نہ کوئی بڑا لیڈر پارٹی سے بغاوت کرتا نظر آتا ہے۔ گزشتہ دو دنوں میں نصف درجن سے زائد پارٹی رہنما  بی جے پی سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ وندھیا خطے کی میہار اسمبلی کے ایم ایل اے نارائن ترپاٹھی کے استعفیٰ کے بعد بندیل کھنڈ سے بی جے پی کو ایک بار پھر بڑا جھٹکا لگا ہے۔