Bharat Express

Joe Biden

Israel-Palestine Conflict: اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد پر ٹینک تعینات کر رکھا ہے۔ غزہ پرمسلسل حملے کئے جا رہے ہیں، جس میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد پر ٹینک تعینات کر دیے ہیں اور کہا ہے کہ شدت پسند گروپ کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن کیا جائے گا۔ اسرائیل کے شدید فضائی حملوں نے پوری غزہ کی پٹی کو تباہ کر دیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ہمیں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ فلسطین کی آبادی کی ایک بڑی تعداد کا حماس کے حملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ وہ اس کے نتائج بھگت رہے ہیں۔ بائیڈن نے کہا کہ ان امریکی خاندان کے افراد کا سراغ لگانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جن کے بارے میں ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔

گزشتہ ہفتے غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 2,215 فلسطینی ہلاک اور 8,714 زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں 700 سے زائد فلسطینی بچے بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ اپنا حملہ تب تک نہیں روکیں گے جب تک حماس کو پوری طرح سے ختم نہیں کردیتے۔ اسرائیل کے اس اعلان کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل سے یہ خاص اپیل کی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ "اسرائیل کو اپنے اور اپنے لوگوں کے دفاع کا حق حاصل ہے۔ امریکہ اس جنگی صورتحال میں اسرائیل کے خلاف فائدہ اٹھانے کی سوچ رکھنے والے کسی بھی فریق کو خبردار کرتا ہے۔"

امریکہ مسلسل چین کے متبادل کی تلاش میں ہے اور بھارت وہاں بالکل فٹ بیٹھتا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ یہ بھی جانتا ہے کہ بھارت اسلحے کی سب سے بڑی منڈی ہے۔ بھارت مہنگے ہتھیاروں کی خریداری میں پیچھے نہیں ہٹتا۔ اب تک زیادہ تر ہتھیار امریکہ سے نہیں خریدے گئے تھے کیونکہ وہ صرف ہتھیار فراہم کرتا تھا اور ان کے ساتھ ٹیکنالوجی منتقل نہیں کرتا تھا۔

فروری 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد ز ولادیمیر زیلنسکی کا کینیڈا کا یہ پہلا دورہ ہے۔ اس سے قبل جنگ شروع ہونے کے بعد انہوں نے کینیڈا کی پارلیمنٹ سے آن لائن خطاب کیا تھا۔

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اس سال یوم جمہوریہ کی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ ہر سال، ہندوستان اپنے یوم جمہوریہ کی تقریبات میں شرکت کے لیے عالمی رہنماؤں کو مدعو کرتا ہے۔

جوبائیڈن نے کہا کہ ہم جمہوری اصولوں کا دفاع کرنے کے لیے جارحیت اور دھمکیوں کو پیچھے دھکیل دیں گے،کیونکہ یہ دہائیوں تک سلامتی اور خوشحالی کے تحفظ میں مدد کرتا ہے۔ لیکن ہم چین کے ساتھ ان مسائل پر بھی مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں جہاں ترقی کا انحصار مشترکہ کوششوں پر ہے۔‘‘