امریکی صدر جو بائیڈن۔ (فائل فوٹو)
Israel-Hamas Cease Fire: حماس کی طرف سے یرغمالیوں کو رہا کئے جانے اور اسرائیل-حماس کے درمیان 4 دنوں کی جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد امریکہ کے صدرجوبائیڈن نے فلسطین کے لئے دو ریاستی حل کی بحث کو مزید تقویت فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب اسرائیل اورفلسطین کے درمیان امن وامان کے لئے”دوریاستی حل“ پر”ازسرنوکام“ کرنے کا وقت آگیا ہے۔
جمعہ کے روزحماس کی طرف سے یرغمالیوں کے پہلے قافلے کی رہائی سے متعلق بات کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ یہ محض ایک شروعات تھی۔ انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چارروزہ عارضی جنگ بندی کے بعد شاید جنگ بندی میں مزید توسیع کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا ”گزشتہ کئی ہفتوں میں میں نے اس معاہدے کو پورا کرنے میں مدد کرنے کے لئے قطر کے امیر، مصرکے صدرعبدالفتاح السیسی اوراسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہوسے باربار بات کی ہے اورمیں تینوں لیڈران کوان کی انفرادی شراکت داری کے لئے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔“
Join me as I deliver remarks on the release of hostages being held by Hamas in Gaza. https://t.co/i1Hpl2jmG4
— President Biden (@POTUS) November 24, 2023
کتنے یرغمالیوں کی رہائی ہوئی؟
ریڈ کراس نے جمعہ کے روزغزہ سے 24 یرغمالیوں کی محفوظ رہائی کی باضابطہ تصدیق کی۔ اس معاہدے میں ثالث قطرکے وزارت خارجہ کی رپورٹ کے مطابق، اس گروپ میں 13 اسرائیلی شامل تھے، جن میں سے کچھ کے پاس دوہری شہریت تھی۔ اس کے ساتھ ہی 10 تھائی لینڈ کے شہری اورفلیپنس کا ایک شخص شامل تھا۔ رہا کئے گئے یرغمالیوں میں بیشتر خواتین یا نابالغ بچے تھے۔
غزہ کی جنگ میں 15,000 سے زائد افراد ہلاک
حماس کے 7 اکتوبرکے حملے نے اسرائیل کی طرف سے فضائی اورزمینی حملوں کی وجہ سے غز ہ میں خونی جنگ شروع ہوگئی، جس کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے فلسطینی جنگجوؤں کو تباہ کرنے کے عزم کا اظہارکیا ہے۔ حماس کے زیرانتظام علاقے میں حکام نے بتایا کہ غزہ کی جنگ میں 15,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 6,150 بچے اور تقریباً 4000 خواتین شامل ہیں۔ وہیں دوسری جانب، اسرائیلی حکام کے مطابق 7 اکتوبرکو ہونے والے حملے کے دوران تقریباً 1,200 اسرائیلی مارے گئے تھے، جن میں زیادہ ترعام شہری تھے جبکہ تقریباً 240 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
-بھارت ایکسپریس