Bharat Express

Israel Hamas Ceasefire: اسرائیل-حماس کے درمیان نافذ ہوا سیز فائر، غزہ میں لوگوں نے لی راحت کی سانس، دونوں طرف سے ہوگی قیدیوں کی رہائی

قطر کے وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے دوحہ میں کہا کہ 4 دنوں کی عارضی جنگ بندی کے عوض 50 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی ہر روز 200 ٹرکوں میں انسانی امداد غزہ میں بھیجی جائے گی۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے بعد غزہ کی صورتحال میں کتنی تبدیلی آئے گی؟

 اسرائیل-حماس جنگ کے درمیان سیز فائرکا اعلان ہوگیا ہے۔ جمعہ کے روز سے دونوں فریق کے درمیان جنگ بندی کچھ دنوں کے لئے رک گئی ہے۔ اب سے کچھ گھنٹوں کے بعد حماس کی طرف سے 13 یرغمالیوں کا قافلہ روانہ کیا جائے گا۔ اس میں خواتین اور بچے شامل ہوں گے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے میڈیا سے کہا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی فہرست عوامی نہ کریں۔ حالانکہ سیز فائر کے کچھ گھنٹے پہلے غزہ کے ایک اسپتال کے افسران نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے وہاں حملے کئے ہیں۔ قطر نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کو ریڈ کراس کو سونپا جائے گا۔ نیوزایجنسی رائٹرس نے افسران کے حوالے سے بتایا ہے کہ دونوں فریق نے طے کیا ہے کہ عارضی جنگ بندی کے بعد جنگ پھر سے جاری رہے گی۔

سیز فائر کے بعد کیسا ہے ماحول؟

الجزیرہ کے مطابق، سیزفائرنافذ ہونے کے تقریباً نصف گھنٹے کے بعد ہی غزہ کے گھروں سے لوگوں نے باہرنکلنا شروع کردیا ہے۔ حالانکہ وہ اب بھی خوفزدہ ہیں، لیکن بچے گلیوں میں نکل کرکھیل رہے ہیں۔ ٹائمس آف اسرائیل کے مطابق، سیزفائر نافذ ہونے کے 15 منٹ کے اندرہی جنوبی اسرائیل میں راکٹ سائرن بجنے لگے۔ حالانکہ اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ قطر کے وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے دوحہ میں کہا کہ 4 دنوں کی عارضی جنگ بندی کے عوض 50 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی ہر روز 200 ٹرکوں میں انسانی امداد غزہ میں بھیجی جائے گی۔

عارضی جنگ بندی کے لئے کیا ہیں شرائط؟

قطرکے وزارت خارجہ کے ترجمان ماجدالانصاری نے دوحہ میں کہا کہ 5 دنوں کی جنگ بنادی کے عوض 50 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اسرائیل بھی 150 قیدیوں کو رہا کرے گا۔ نیوز ایجنسی اے پی نے حماس کے حوالے سے جانکاری دی کہ سیزفائر کے دوران انسانی امداد کے لئے ہرروز 200 ٹرکوں کو غزہ بھیجا جائے گا۔ جنگ میں دونوں طرف سے کم ازکم 14,500  لوگوں کی جان جاچکی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں اسرائیلی حملے کی وجہ سے کم ازکم  13,300 لوگ مارے گئے ہیں، جن میں نصف سے زائد تعداد خواتین اوربچوں پرمشتمل ہے۔

جنگ بندی ہوگئی تھی ملتوی

اسرائیل-حماس جنگ کے درمیان ہوئے سیزفائرمعاہدہ پرکل یعنی جمعرات (23 نومبر) کوعمل آوری نہیں ہوسکی تھی۔ معاہدے سے متعلق آج اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اوراس کے عوض فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہونی تھی، لیکن اسے ملتوی کردیا گیا تھا۔ ٹائمس آف اسرائیل کے مطابق، نیتن یاہو حکومت کے ایک افسرنے اس کی جانکاری دی تھی۔ معاہدے کے تحت بدھ کے روز یہ اعلان کیا گیا تھا کہ جمعرات کی صبح 10 بجے سے عارضی جنگ بندی پرعمل کیا جائے گا جبکہ دوپہر 1:30 بجے سے یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اس درمیان اسرائیلی فوج کے ترجمان نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ جمعرات سے قیدیوں کی رہائی ممکن نہیں ہے۔ حالانکہ اس افسرنے تاخیرسے متعلق وضاحت بھی کی۔ انہوں نے بتایا کہ معاہدہ کے لئے ابھی باضابطہ طور پردستخط نہیں ہوئے ہیں۔ ایسے میں دونوں فریق آج (جمعرات) دستاویزوں پردستخط کرسکتے ہیں۔

  -بھارت ایکسپریس

Also Read