کینیا کے صدر ولیم روٹو نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی کمپنی اڈانی گروپ کے ساتھ تمام مجوزہ معاہدوں کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان معاہدوں میں پاور ٹرانسمیشن اور ہوائی اڈے کی توسیع جیسے بڑے منصوبے شامل تھے۔ کینیا کی حکومت نے اڈانی گروپ کے ساتھ 700 ملین ڈالر کا پاور ٹرانسمیشن معاہدہ منسوخ کر دیا ہے۔ یہ معاہدہ ملک میں بجلی کی ترسیل کے لیے بنیادی ڈھانچہ بنانے سے متعلق تھا۔ مزید برآں، اڈانی گروپ کی ایک بین الاقوامی ہوائی اڈے کی توسیع کے لیے 1.8 بلین ڈالرکی تجویز بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔
کینیا کے صدر روٹو نے کہا کہ ان کی حکومت نے ہندوستانی کمپنی اڈانی گروپ کے ساتھ دو بڑے مجوزہ معاہدوں کو منسوخ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ امریکہ میں اڈانی گروپ کے خلاف رشوت ستانی کے الزامات کے بعد لیا گیا ہے۔ صدر روٹو نے کہا کہ انہوں نے کینیا کے اہم بین الاقوامی ہوائی اڈے کا کنٹرول اڈانی گروپ کے حوالے کرنے کے عمل کو منسوخ کرنے کی ہدایت کی ہے۔اس کے علاوہ وزارت توانائی کی طرف سے اڈانی گروپ کے ساتھ گزشتہ ماہ دستخط کیے گئے 30 سالہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ڈیل کو بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔ یہ ڈیل کینیا میں پاور ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کا تھا۔
केन्या के राष्ट्रपति ने अडानी ग्रुप की कंपनी अडानी एनर्जी के प्रोजेक्ट को रद्द किया।
राष्ट्रपति ने केन्या की सरकारी कंपनी KETRACO और भारत के अडानी एनर्जी सॉल्यूशंस के बीच 736 मिलियन डॉलर के सौदे को निलंबित कर दिया। pic.twitter.com/rZ1773nfj2
— Lutyens Media (@LutyensMediaIN) November 21, 2024
اڈانی گروپ پر حال ہی میں امریکہ میں سنگین رشوت ستانی کا الزام لگایا گیا ہے۔ ان الزامات کے بعد کینیا کی حکومت نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ صدر روتو نے کہا کہ ان کی حکومت شفافیت اور ایمانداری کے اصولوں پر کام کرتی ہے اور ایسے معاہدوں کو منظور نہیں کرے گی جو ملک کے امیج اور مفادات کے خلاف ہوں۔صدر روتو نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم کسی ایسے معاہدے کو قبول نہیں کریں گے جو ہمارے ملک کی پالیسیوں اور اقدار کے خلاف ہو۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کینیا کی حکومت کے اس فیصلے کا ملکی ترقیاتی منصوبوں پر کیا اثر پڑے گا۔ اب سب کی نظریں اڈانی گروپ کے ردعمل اور کینیا حکومت کے اگلے قدم پر ہیں۔
صدر روتو نے اپنے خطاب میں کہا، ‘میں نے وزارت ٹرانسپورٹ اور وزارت توانائی کی ایجنسیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان منصوبوں کے عمل کو فوری طور پر منسوخ کریں۔ یہ فیصلہ تفتیشی ایجنسیوں کی طرف سے دی گئی نئی معلومات اور ان پٹ کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔وہیں امریکی حکام کے مطابق گوتم اڈانی اور سات دیگر افراد پر بھارتی حکومت کے اہلکاروں کو 265 ملین ڈالر (تقریباً 2200 کروڑ روپے) رشوت دینے کا الزام ہے۔ تاہم، اڈانی گروپ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قانونی آپشنز کا سہارا لے گا۔ اس سے قبل کینیا کے وزیر توانائی اوپیو وانڈی نے کہا تھا کہ ٹرانسمیشن لائن منصوبے میں کوئی رشوت یا بدعنوانی نہیں ہوئی۔ کینیا کے اس قدم کو اڈانی گروپ کے لیے بڑا جھٹکا سمجھا جا رہا ہے۔