Bharat Express

JDU

بہارمیں بڑا سیاسی گھمسان مچا ہوا ہے۔ سیاسی گلیاروں میں قیاس آرائی ہے کہ نتیش کمار کل یعنی اتوار کو وزیراعلیٰ عہدے سے استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ اس کے بعد وہ بی جے پی کی مدد سے نئی حکومت بھی بناسکتے ہیں اور اس کے لئے شام کو حلف برداری تقریب ہوسکتی ہے۔

بہارمیں نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو کے پاس ابھی 45 اراکین اسمبلی ہیں۔ وہیں بی جے پی کے پاس 76 اور مانجھی کی ہم کے پاس 4 رن اسمبلی ہیں۔ حکومت بنانے کے لئے 122 اراکین اسمبلی کی ضرورت ہے۔

بہار میں پھر بڑا سیاسی الٹ پھیر دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی کے ساتھ نتیش کمارنئی حکومت بنائیں گے اور حلف برداری تقریب 28 جنوری کو ہوسکتی ہے۔

بی جے پی ذرائع کی مانیں تو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پوری مہم میں مصروف ہیں۔ اس دوران جے پی نڈا کو آج کیرالہ جانا تھا، انہوں نے اپنا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

بہار میں بڑی سیاسی ہلچل کے امکانات ہیں۔ وہیں لالو یادو کی پارٹی آر جے ڈی اور نتیش کمار کی قیادت والی جے ڈی یو کے اتحاد کے درمیان تلخی بڑھ گئی ہے۔ ادھر بی جے پی نے بہار سے اپنے لیڈروں کو دہلی بلایا ہے۔

قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ جے ڈی یو، جس نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی حلیف کے طور پر 16 سیٹیں جیتی تھیں، اس بار کم تعداد پر راضی نہیں ہوں گی،

پرشانت کشور نے کہا کہ جب تک نتیش کمار بہار میں ہیں، بحث، افواہیں اور کچھ نیا ہونے کا امکان ہمیشہ جاری رہے گا۔ کیونکہ وہ آدمی خود نہیں جانتا کہ اسے کیا کرنا ہے۔ پرشانت کشور نے کہا، "بہار کے نقطہ نظر سے، میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ نتیش کمار کی پلٹورام کی سیاست کا خاتمہ تقریباً ہو چکا ہے۔

آر جے ڈی لیڈر نے کہا کہ انڈیا اتحاد میں شامل تمام پارٹیاں مل کر انتخاب لڑیں گی۔ اور ایک جھنڈے تلے لڑیں گے۔ لالو پرساد یادو اور نتیش کمار کے درمیان 16 دنوں سے کوئی بات یا ملاقات نہیں ہوئی؟

سیٹوں کی تقسیم پر بہار حکومت کے وزیر تیج پرتاپ یادو نے کہا، "سب کو پارٹی کے فیصلے کو قبول کرنا ہوگا۔ پارٹی نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

وزیر مدن ساہنی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ بہار سے ہونے اور کابینہ کے رکن ہونے کے ناطے ہمارا ماننا ہے کہ نتیش کمار نے ریاست میں بہت کام کیا ہے۔ اس کا اثر نہ صرف بہار بلکہ دیگر ریاستوں میں بھی دیکھا گیا ہے۔