Bharat Express

JDU

کانگریس جنرل سکریٹری (مواصلات) جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا بہار کی عوام اس دھوکہ دہی کے ماہروں اور انہیں ان کی دھن پر ناچنے والوں کو معاف نہیں کرے گی۔

بہار میں نتیش-لالو اتحاد کو نقصان پہنچا ہے۔ لالو یادو کی پارٹی آر جے ڈی اور نتیش کمار کی قیادت والی جے ڈی یو کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ دونوں طرف سے بیانات آرہے ہیں۔ بی جے پی نتیش کے فیصلے پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔

انڈیا کی چوتھی میٹنگ کے بعد نتیش کمار نے آرجے ڈی سے الگ ہٹ کرحکومت بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ 29 دسمبرکے اس حادثہ کے بعد جے ڈی یو کے کئی فیصلے آرجے ڈی مخالف نظرآنے والے لگے تھے۔ لالو پرساد یادو بھلے ہی سب سے بڑی پارٹی ہونے کا دعویٰ کریں، لیکن آرجے ڈی کیمپ اپنی ہارطے مان رہا ہے۔

بہارمیں بڑا سیاسی گھمسان مچا ہوا ہے۔ سیاسی گلیاروں میں قیاس آرائی ہے کہ نتیش کمار کل یعنی اتوار کو وزیراعلیٰ عہدے سے استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ اس کے بعد وہ بی جے پی کی مدد سے نئی حکومت بھی بناسکتے ہیں اور اس کے لئے شام کو حلف برداری تقریب ہوسکتی ہے۔

بہارمیں نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو کے پاس ابھی 45 اراکین اسمبلی ہیں۔ وہیں بی جے پی کے پاس 76 اور مانجھی کی ہم کے پاس 4 رن اسمبلی ہیں۔ حکومت بنانے کے لئے 122 اراکین اسمبلی کی ضرورت ہے۔

بہار میں پھر بڑا سیاسی الٹ پھیر دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی کے ساتھ نتیش کمارنئی حکومت بنائیں گے اور حلف برداری تقریب 28 جنوری کو ہوسکتی ہے۔

بی جے پی ذرائع کی مانیں تو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پوری مہم میں مصروف ہیں۔ اس دوران جے پی نڈا کو آج کیرالہ جانا تھا، انہوں نے اپنا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

بہار میں بڑی سیاسی ہلچل کے امکانات ہیں۔ وہیں لالو یادو کی پارٹی آر جے ڈی اور نتیش کمار کی قیادت والی جے ڈی یو کے اتحاد کے درمیان تلخی بڑھ گئی ہے۔ ادھر بی جے پی نے بہار سے اپنے لیڈروں کو دہلی بلایا ہے۔

قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ جے ڈی یو، جس نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی حلیف کے طور پر 16 سیٹیں جیتی تھیں، اس بار کم تعداد پر راضی نہیں ہوں گی،

پرشانت کشور نے کہا کہ جب تک نتیش کمار بہار میں ہیں، بحث، افواہیں اور کچھ نیا ہونے کا امکان ہمیشہ جاری رہے گا۔ کیونکہ وہ آدمی خود نہیں جانتا کہ اسے کیا کرنا ہے۔ پرشانت کشور نے کہا، "بہار کے نقطہ نظر سے، میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ نتیش کمار کی پلٹورام کی سیاست کا خاتمہ تقریباً ہو چکا ہے۔