Bharat Express

Bihar Politics: نتیش کمار کی واپسی سے این ڈی اے نہیں جے ڈی یو کو ہوگا زیادہ فائدہ، اعدادوشمار کے مطابق یہاں سمجھیں

بہارمیں گزشتہ 5-4 دنوں سے چل رہے سیاسی بھونچال پرآخرکار لگام لگ گئی ہے۔ نتیش کمار نے اتوار کو وزیراعلیٰ عہدے سے استعفیٰ دے کراین ڈی اے کے ساتھ الائنس کرلیا ہے۔

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے۔ (فائل فوٹو)

Bihar Politics: بہارمیں گزشتہ کئی دنوں سے چل رہے سیاسی بھونچال پرآخرکارلگام لگ گیا ہے۔ نتیش کمارنے اتوارکوآرجے ڈی اورکانگریس سے رشتہ توڑکروزیراعلیٰ عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور شام تک بی جے پی کے ساتھ مل کر9ویں بارسی ایم بن گئے۔ انڈیا الائنس کی روح رواں رہے نتیش کمار کی این ڈی اے میں واپسی نے نہ صرف اپوزیشن الائنس کو جھٹکا دیا ہے بلکہ آئندہ لوک سبھا الیکشن میں این ڈی اے کی جیت کے امکانات کو بھی مضبوط کردیا ہے۔بہارمیں موجودہ اسمبلی سیٹوں کے اعدادوشمارکی بات کریں تویہاں پرکل 243 سیٹیں ہیں اورحکومت بنانے کے لئے 122 سیٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

موجودہ الائنس میں جے ڈی یو (45) اور بی جے پی (78) ساتھ مل کراکثریت کے اعدادوشمارتک پہنچ جاتے ہیں جبکہ این ڈی اے الائنس میں یہ نمبر128 تک پہنچ جاتا ہے۔ وہیں آرجے ڈی، کانگریس کا الائنس 114 تک ہی پہنچ پارہاہے اوراکثریت سے وہ کافی پیچھے ہیں۔ ہم یہ بات یوں ہی نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ اس سے متعلق جواعدادوشمارہیں، وہ خود ہی اس بات کی گواہی دیتے ہیں۔ ایسے میں ہم آج آپ کو وہ سمجھانے کی کوشش کریں گے کہ نتیش کمار کے ساتھ سمجھوتہ یا الائنس کرنے کے پیچھے بی جے پی کا مقصد صرف اپوزیشن الائنس کو کمزور کرنا نہیں تھا بلکہ ایک تیرسے دو شکارکرنا تھا۔ حالانکہ اس الائنس میں فائدہ این ڈی اے سے زیادہ جے ڈی یو کا ہے۔ آئیے اب اس پورے معاملے کو سمجھتے ہیں۔

2019 میں صرف ایک سیٹ جیت سکا اپوزیشن

لوک سبھا الیکشن 2019 کی بات کی جائے تو بہارمیں بی جے پی، جے ڈی یو اورلوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) نے ساتھ مل کرالیکشن لڑا تھا، جس میں بی جے پی اورجے ڈی یو نے 17-17سیٹوں پرجبکہ ایل جے پی نے 6 سیٹوں پراپنے امیدوار اتارے تھے۔ تینوں پارٹیوں نے 54.34 فیصد ووٹ شیئرکے ساتھ 40 میں سے 39 سیٹیں اپنے نام کیں اوراپوزیشن کا صفایا ہوگیا۔ آرجے ڈی کی قیادت والے مہاگٹھ بندھن یعنی عظیم اتحاد کو بھلے ہی 31.23 فیصد ووٹ شیئرملا۔ آرجے ڈی کا کھاتہ نہیں کھلا تھا جبکہ کانگریس کو ایک سیٹ پر جیت حاصل کی۔ یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ بہارمیں بی جے پی 24.06 فیصد ووٹ، جے ڈی یو 22.26 فیصد ووٹ کے بعد آرجے ڈی 15.68 فیصد کے پاس ہی سب سے زیادہ ووٹ فیصد تھا۔

2014 میں دو سیٹوں پرسمٹ گئی تھی جے ڈی یو

سال 2014 کی بات کریں تو جے ڈی یو نے این ڈی اے الائنس سے الگ ہوکراکیلے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا اور38 سیٹوں پرامیدوارتھے۔ حالانکہ مودی لہرمیں 16.04 فیصد ووٹ شیئر ہونے کے باوجود اس کے کھاتے میں صرف 2 سیٹیں ہی آئیں۔ وہیں ایل جے پی، بی جے پی اوردیگرپارٹیوں کے ساتھ میدان میں اترے این ڈی اے الائنس نے 31 سیٹیں جیتنے میں کامیابی حاصل کی  تو وہیں آرجے ڈی-این سی پی کانگریس الائنس کے کھاتے میں 30.24 فیصد ووٹ شیئرہونے کے باوجود صرف 7 سیٹیں ہی آئیں۔

سال 2009 میں بی جے پی-جے ڈی یو کو ملا تھا فائدہ

اب بات 2009 کے لوک سبھا الیکشن کی کریں تواس دوران بی جے پی-جے ڈی یوالائنس میں سب کچھ ٹھیک تھا اوردونوں نے ساتھ مل کرلوک سبھا الیکشن لڑا تھا۔ اس الیکشن میں بی جے پی-جے ڈی یوالائنس نے 37.97 فیصد ووٹ شیئرکے ساتھ 32 سیٹیں اپنے نام کی۔ جہاں جے ڈی یونے جن 25 سیٹوں پراپنے امیدواراتارے، ان میں سے 20 سیٹوں پرجیت حاصل کی جبکہ  بی جے پی نے 15 میں سے 12 اپنے نام کی۔ کانگریس جواس وقت الیکشن جیت کراقتدارمیں تھی اسے بہارمیں صرف 2 ہی سیٹوں پر جییت ملی جبکہ اس نے 37 سیٹوں پرامیدواراتارے تھے۔ آرجے ڈی-ایل جی پی الائنس کو 25.81 فیصد ووٹ شیئرملا، لیکن ان کو صرف 4 سیٹیں ہی جیت حاصل کرسکیں۔

بہار میں 4 دہائیوں سے بہتر کارکردگی نہیں کرپا رہی ہے کانگریس

بہارمیں بی جے پی جہاں ہرلوک سبھا الیکشن کے ساتھ بہارمیں اپنی کارکردگی بہترسے بہترکرتی جا رہی ہے تو وہیں کانگریس 1984 کے الیکشن کے بعد سے ہی اہم رول میں نظرنہیں آئی ہے۔ 1990 کے الیکشن میں جنتا دل ریاست میں اہم پارٹی کا کردارادا کررہی تھی تووہیں پر1999 میں الگ ہوئی آرجے ڈی نے آگے یہ رول نبھایا۔ 2003 سے یہاں کے اقتدارکی کنجی 3 علاقائی پارٹیوں کے ہاتھ میں ہی نظرآتی ہے۔

کیسے جے ڈی یو کو اس ڈیل سے ہے زیادہ فائدہ

اعدادوشمارکی بات کریں تو بالکل واضح ہے کہ نتیش کمارجب بھی بی جے پی کے ساتھ مل کر الیکشن لڑتے ہیں تو ان کی پارٹی کو جیت ملتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ رام مندر کی پران پرتشٹھا میں اپوزیشن پارٹیوں کے شامل نہ ہونے کے معاملے کو بھی بی جے پی بھنائے گی۔ ساتھ ہی انڈیا الائنس کے لئے سبھی پارٹیوں کو ساتھ لانے والے نتیش کمارکونہ تو کنوینرکا عہدہ دیا گیا اور نہ ہی انہیں اپوزیشن کے وزیراعظم عہدے کا دعویدار بنایا گیا۔ سیٹ شیئرنگ پربھی مسلسل بنی غیریقینی صورتحال سے نتیش کمارکو لوک سبھا کے ساتھ ساتھ آئندہ سال ہونے والے اسمبلی الیکشن میں بھی زبردست نقصان ہوتا ہوا نظرآنے لگاتھا۔ حالانکہ بیشتر لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ نتیش کمارکے لئے ذاتی مفادسب سے پہلے ہے، اگران کوانڈیا الائنس میں عہدہ نہیں دیا گیا تو پھر ان کے لئے یہاں رکنا بہت مشکل تھا۔ بہرحال  انڈیا الائنس سے نتیش کمارکا نکل جانا نہ صرف لوک سبھا الیکشن میں بلکہ سال 2025 میں بہارمیں ہونے والے اسمبلی الیکشن کے لحاظ سے بھی اپوزیشن کوبھاری پڑنے والا ہے۔ ایسے میں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ بی جے پی نے گرچہ آرجے ڈی کے الائنس کو توڑکرانڈیا الائنس کو بڑا جھٹکا دیا ہے، لیکن بی جے پی کا شکارجے ڈی یو نے کیا ہے اواس کا فائدہ نتیش کمارکو ہی زیادہ ملنے والا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔