Bharat Express

Bihar Political Crisis: نتیش کمار کی واپسی بی جے پی-جے ڈی یو دونوں کے لئے کیوں ہے مفید؟ یہاں جانئے تفصیل

بہارمیں بڑا سیاسی گھمسان مچا ہوا ہے۔ سیاسی گلیاروں میں قیاس آرائی ہے کہ نتیش کمار کل یعنی اتوار کو وزیراعلیٰ عہدے سے استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ اس کے بعد وہ بی جے پی کی مدد سے نئی حکومت بھی بناسکتے ہیں اور اس کے لئے شام کو حلف برداری تقریب ہوسکتی ہے۔

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے۔ (فائل فوٹو)

بہار میں چل رہا سیاسی ڈرامہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ ایک طرف نتیش کمارکا کیمپ ہے اوردوسری طرف لالو یادو اورتیجسوی یادو ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اگلے چند گھنٹوں میں یا اتوارکو نتیش کماراستعفیٰ دینے جیسا بڑا قدم اٹھا سکتے ہیں۔ تاہم اب تک صرف ملاقاتوں اور میٹنگوں کا دورچل رہا ہے۔ جے ڈی یو، آر جے ڈی سے لے کر بی جے پی تک کے بڑے لیڈران میٹنگوں میں مصروف نظرآئے۔ مانا جا رہا ہے کہ اگرنتیش کماراین ڈی اے میں واپس آتے ہیں تو یہ بی جے پی اورجے ڈی یودونوں کے لئے منافع بخش سودا ثابت ہو سکتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اب تک خاموش رہنے والی بی جے پی نے اچانک نتیش کمارکے تئیں اپنا رویہ نرم کرلیا ہے۔ کہیں نہ کہیں بی جے پی کو یہ بھی احساس ہے کہ اگرنتیش کماربہار میں این ڈی اے کے ساتھ آتے ہیں تو اسے بھاری سیاسی فائدہ بھی مل سکتا ہے۔ بی جے پی کی نظریں فی الحال 2024 کے لوک سبھا انتخابات پر مرکوزہیں۔ بی جے پی 400 کو پارکرنے کا ہدف رکھتی ہے۔ بی جے پی اچھی طرح جانتی ہے کہ 400 کا ہدف یوپی-بہار کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ نتیش کمارکا ایک ساتھ آنا بی جے پی کے لئے بھی فائدہ مند مانا جا رہا ہے کیونکہ بہارمیں اس کا کوئی بڑا چہرہ نہیں ہے۔ ایسے میں اگرنتیش کماراین ڈی اے میں واپس آتے ہیں تو انہیں بہار میں ایک بڑے لیڈر کی حمایت حاصل ہوگی اوروہ آرجے ڈی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی سخت چیلنج دے سکتے ہیں۔ لالو یادو ایک ایسے لیڈرہیں، جن کی بہارمیں بڑی حمایت ہے۔ تیجسوی یادو بھی ان کے نقش قدم پرچل رہے ہیں۔ اس لئے نتیش کمارکو این ڈی اے میں شامل کرنے کا سودا بی جے پی کے لئے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

لوک سبھا انتخابات میں جے ڈی یو کو مل سکتا ہے فائدہ 

دوسری طرف، اگرجے ڈی یو، این ڈی اے کا حصہ بنتی ہے تو نتیش کمارکو بھی اس کا فائدہ ہوگا۔ جے ڈی یو2019 کے لوک سبھا انتخابات میں این ڈی اے کا حصہ تھی۔ تب این ڈی اے اتحاد نے بہارمیں 40 میں سے 39 سیٹیں جیتی تھیں۔ اگر پارٹی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو بی جے پی نے 17، جے ڈی یو نے 16، لوک جن شکتی پارٹی نے 6 اورکانگریس نے ایک سیٹ جیتی ہے۔ اس وقت انڈیا الائنس میں سیٹوں کی تقسیم کے حوالے سے تعطل کا سامنا ہے۔ نتیش کمارکئی بارکہہ چکے ہیں کہ سیٹ شیئرنگ جلد ازجلد ہوجائے، لیکن ان کی باتوں کوکوئی اہمیت نہیں دی گئی۔ ایسے میں نتیش کمارکو یہ بھی معلوم ہے کہ بہارکی نمبرایک پارٹی آرجے ڈی زیادہ سے زیادہ سیٹوں کا مطالبہ کرسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  Bihar Political Crisis: بہار میں سیاسی بحران کے درمیان آرجے ڈی کا سنسنی خیز دعویٰ، عظیم اتحاد کے اراکین اسمبلی کی تعداد 118 ہوئی، اب صرف 4 کی ضرورت

ذات پات پرمردم شماری کا بھی ہوگا فائدہ

اس کا صاف مطلب ہے کہ نتیش کمار این ڈی اے میں رہتے ہوئے لوک سبھا انتخابات میں فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اس میں ذات پات کی بنیاد پرمردم شماری ان کے لئے ایک بڑا ہتھیارثابت ہوسکتی ہے۔ اگروہ این ڈی اے میں شامل ہوتے ہیں تو وہ ایودھیا میں رام مندرکے ذریعہ ہندوووٹروں کو بھی اپنی طرف موڑسکتے ہیں۔ ایسے میں مانا جا رہا ہے کہ اگرنتیش کماراین ڈی اے کے ساتھ جاتے ہیں تو لوک سبھا کے نقطہ نظرسے انہیں نہ ہونے کے برابرنقصان ہونے کا امکان ہے۔

نتیش کے لئے کیا ہوگا آگے کا راستہ؟

نتیش کماراگراین ڈی اے کا حصہ بنتے ہیں توبہاراسمبلی انتخابات تک ان کی حکومت کوکوئی خطرہ نظرنہیں آتا۔ دریں اثنا، اگربی جے پی لوک سبھا انتخابات جیت جاتی ہے، تب بھی یہ نتیش کمار کے لئے ایک پلس پوائنٹ ہوگا۔ اگر2025 کے بہاراسمبلی انتخابات میں بی جے پی، جے ڈی یوسے آگے ہوتی ہے اوروزیراعلیٰ کے عہدے پراپنا دعویٰ پیش کرتی ہے تونتیش کمار مرکزی سیاست میں کسی بڑے عہدے پرجانے کی خواہش ظاہرکرسکتے ہیں۔ لوک سبھا الیکشن میں اگرجے ڈی یوبڑی پارٹی رہتی ہے تو پھرتو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہوگا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read