Bharat Express

JDU

سابق مرکزی وزیر آر سی پی سنگھ نے اعلان کیا کہ وہ بی جے پی چھوڑ کر جلد ہی اپنی سیاسی پارٹی بنائیں گے۔ آر سی پی سنگھ کے حامیوں نے پٹنہ میں پوسٹر بھی لگائے ہیں۔ اس میں ٹائیگر ریٹرن اور ٹائیگر زندہ لکھا ہے۔ آر سی پی سنگھ نے سال 2023 میں ہی بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

جے ڈی یو کی جانب سے مرکزی وزیر للن سنگھ اور پارٹی کے قومی ورکنگ صدر سنجے جھا اس تقریب میں شرکت کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی بہار کے سابق وزیر اعلیٰ اور 'ہم' کے سرپرست جیتن رام مانجھی بھی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کریں گے۔

بہار میں سیلاب کی صورتحال پر اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کے تبصرے کا جواب دیتے ہوئے شاہنواز حسین نے کہا کہ جب بھی بہار میں سیلاب آیا۔ بی جے پی اور جے ڈی یو نے لوگوں کی مدد کی۔ بہار میں بی جے پی-جے ڈی یو کی این ڈی اے حکومت ہے۔ آج بھی جتنی مدد کی جا سکتی تھی فراہم کی جا رہی ہے۔

آرجے ڈی چھوڑکر حال ہی میں جے ڈی یو میں شامل ہوئے شیام رجک کو وزیراعلیٰ نتیش کمارکا قومی جنرل سکریٹری مقررکیا ہے۔ شیام رجک اس سے پہلے نتیش کماراوررابڑی دیوی کی حکومتوں میں وزیربھی رہے ہیں۔ سال 2020 کے اسمبلی الیکشن کے وقت انہوں نے جے ڈی یوکا ساتھ چھوڑدیا تھا۔

تیجسوی یادو اس دورے کے ذریعے اسمبلی انتخابات کی حکمت عملی بنانے میں مصروف ہیں۔ یاترا کے دوران تیجسوی یادو کارکنوں کے درمیان جائیں گے اور حکومت میں رہنے کے دوران کئے گئے کاموں کی جانکاری دیں گے۔

شیام رجک چھ بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں اور پھلواری علاقے میں ان کا کافی اثر و رسوخ ہے۔ آر جے ڈی میں رہتے ہوئے انہیں 2024 کی لوک سبھا میں بھی بڑا جھٹکا لگا۔ وہ سمستی پور یا جموئی پارلیمانی سیٹ سے الیکشن لڑنا چاہتے تھے، لیکن انہیں یہاں سے نہیں اتارا گیا۔

جے ڈی یو کے جنرل سکریٹری آفاق احمد خان کے ذریعہ جاری کردہ خط میں لکھا گیا ہے کہ 'جنتا دل (یونائیٹڈ) کے قومی صدر نتیش کمار (وزیر اعلیٰ بہار) نے راجیو رنجن پرساد کو قومی ترجمان کے عہدے پر مقرر کیا ہے۔

آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما نے جمعہ کے روزسوشل میڈیا پرپوسٹ میں کہا تھا کہ دوگھنٹے کے جمعہ بریک ختم کرکے آسام حکومت نے تاریخی فیصلہ کیا ہے۔ اس کے بعد سے ہی آسام حکومت پرمسلسل سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

شیام رجک چھ بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں اور پھلواری علاقے میں ان کا کافی اثر و رسوخ سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ، آر جے ڈی نے انہیں 2020 کے اسمبلی انتخابات میں پھلواری سیٹ سے ٹکٹ نہیں دیا۔ اس کے بعد انہیں 2022 قانون ساز کونسل میں ٹکٹ دینے پر بھی غور نہیں کیا گیا۔

پارلیمنٹ میں جے ڈی یو کی طرف سے دی گئی حمایت کے بارے میں زماں خان نے کہا، ’’جے ڈی یو لیڈروں نے صرف اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے، یہ حمایت نہیں ہے۔ اگر یہ فیصلہ حتمی فیصلہ ہوتا تو ہمارے لیڈران نے کمیٹی نہیں بنائی ہوتی۔ ہمارے لیڈران اقلیتی برادری کا نقصان نہیں ہونے دیں گے۔‘‘