Bharat Express

Israel-Palestine War

برازیل کی طرف سے تیار کردہ متن پر ووٹنگ گذشتہ دو دنوں میں دو بار تاخیر کا شکار ہوئی کیونکہ امریکہ ایجنٹ کے طور پر غزہ تک امدادی رسائی کی کوشش کرتا ہے۔ واشنگٹن روایتی طور پر اپنے اتحادی اسرائیل کو سلامتی کونسل کی کسی بھی کارروائی سے بچاتا ہے۔اور اس بار بھی اس نے یہی کیا  اور کارروائی سے بچا لیا۔

گذشتہ ہفتے اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد لبنان کے اندر موجود فلسطینی گروہوں کی طرف سے راکٹ اور میزائل حملوں کے بعد سرحد پار سے گولہ باری کا تبادلہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں حزب اللہ کے اہداف کے خلاف اسرائیل نے جوابی کارروائی کی تھی۔

جماعت اسلامی ہند، اسرائیل کے اس وحشیانہ عمل کو قتل عام اورانسانیت کے خلاف جرم سمجھتی ہے۔ اسرائیلی قابض فوج تمام جنگی قوانین اوربنیادی انسانی اقدارکی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے اسکولوں اوراسپتالوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

ملّی جماعتوں کے سربراہان اور قائدین نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ فلسطین خصوصاً غزہ کی صورت حال پر ہم سخت تشویش کا اظہارکرتے ہیں۔ معصوم انسانی جانوں حتی کہ بچوں اورخواتین کی مسلسل ہلاکت، غذا، پانی، ادویات اوربجلی کی سپلائی کا انقطاع اورشہری علاقوں پرمسلسل بمباری اورغزہ کے انخلا کی کوششوں کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں۔

مصر،اردن، ترکیہ، ایران ،عراق اور عرب ممالک کے رہنماوں کی طرف سے تعزیتی بیانات کی بات کرنا فی الحال اپنے الفاظ اور وقت کے ساتھ زیادتی ہے چونکہ فی الحال ان تمام نام نہاد بغیر دانت کے شیروں کو گہری نیند میں سونے کیلئے مناسب وقت ملا ہے اس لئے انہیں جگانا یا ان کا ذکر کرنا غیرضروری معلوم پڑتا ہے۔

ایران کی آبادی تقریباً 8.67 کروڑ ہے۔ جب کہ اسرائیل کی آبادی صرف 89.14 لاکھ ہے۔ اس کا اثر فوجیوں کی تعداد پر بھی نظر آتا ہے۔

غزہ کی پٹی میں 3500 افراد ہلاک اور 12000 زخمی ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے حماس گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے کل رات تقریباً ساڑھے دس بجے العہلی عرب اسپتال پر فضائی حملہ کیا، جس میں 500 افراد ہلاک ہوئے۔

کچھ متاثرین پہلے ہی اسرائیلی فوج کی طرف سے انتباہات اور اپنے گھر خالی کرنے کی کالوں کے بعد پناہ حاصل کرنے کے لیے ہسپتال اور اس کے گردونواح میں آئے تھے۔ تاہم اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق ہسپتال میں کیا ہوا اس کے بارے میں "تمام تفصیلات ابھی دستیاب نہیں ہیں"۔

حماس اسرائیل کی جنگ اپنا دائرہ بڑھاتے چلی جارہی ہے اب نہ صرف اسرائیل غزہ پٹی پر اندھا دھند زمینی  وفضائی حملے کررہا ہے بلکہ لبنان پر بھی حملے تیز کرچکا ہے ۔ لبنان میں  اسرائیل کی طرف سے میزائل حملے ہونے اور کچھ ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے اس بیچ کل امریکی صدر بائیڈن اسرائیل اور اردن کا دورہ کرنے والے ہیں۔

ڈبلیو ایف پی کے مشرق وسطیٰ کے ترجمان نے بتایا کہ دکانوں میں موجود اسٹاک چند روز کی ضروریات سے بھی کمی کے قریب پہنچ رہے ہیں، شاید چار یا پانچ دن کا کھانے کا ذخیرہ باقی رہ گیا ہے۔دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے زور دیا کہ اسے امداد اور طبی سامان کی فراہمی کے لیے غزہ تک فوری رسائی کی ضرورت ہے۔