Bharat Express

Israel-Palestine War

غزہ شہر کے الشفاء اسپتال کے باہر پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا کہ غزہ پٹی میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہمارے فلسطینی عوام، مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف ایک بڑا قتل عام ہے… اسرائیل بلاشبہ مزید قتل عام کرنے جا رہا ہے اور عالمی دنیا اس کی گواہی دے رہی ہے۔

اسرائیل حکومت نے الجزیرہ نیٹ ورک کے آلات ضبط کرنے سمیت اسرائیل میں الجزیرہ کے دفتر کو بند کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

حماس تحریک کے بیرون ملک سربراہ خالد مشعل نے جمعرات کوکہا کہ اسرائیل پرحملہ ایک حسابی مہم جوئی ہے۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈزنے 7 اکتوبرکواسرائیل پراچانک حملہ کیا تھا اورہم اس کے نتائج اچھی طرح جانتے ہیں۔ انہوں نے العربیہ چینل کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویومیں اس بات کی تصدیق کی کہ قیدیوں …

آج کا دن بھی غزہ میں موت کے ننگا ناچ کا دن رہا ۔آج کی صبح بھی خون خرابے سے ہوئی اور شام بھی دھماکے سے۔ ایک ہفتے سے زیادہ ہوگئے ۔غزہ اور فلسطین میں یہی موسم ہے اور یہی روزمرہ کی روداد۔ مرنے والوں کی فہرست روزانہ دراز ہوتی چلی جارہی ہے اور کفن کیلئے کپڑے کم پڑنے لگے ہیں ۔

وزیراعظم نریندرمودی نے اس ٹیلی فونک گفتگو کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے لکھاکہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے بات کی ہے۔ غزہ کے الاہلی ہسپتال میں شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار کیا۔ ہم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد بھیجتے رہیں گے۔ خطے میں دہشت گردی، تشدد اور سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔

محمد صلاح کا کہنا تھا کہ تمام زندگیاں مقدس ہیں اور ان کا تحفظ ہونا چاہیے۔ قتل و غارت گری بند ہونی چاہیے۔ کئی خاندان ٹوٹ کر بکھر رہے ہیں۔

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری جنگ کے مد نظربرطانوی وزیر اعظم رشی سنک جمعرات 19 اکتوبر کو اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی ہے اوران سے مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی انسانی قانون کا اطلاق ہونا چاہئے۔ ہماری فوری توجہ غزہ میں جنگ بندی پرہے اور مملکت غزہ میں جنگ بندی کے حصول کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

برازیل کی طرف سے تیار کردہ متن پر ووٹنگ گذشتہ دو دنوں میں دو بار تاخیر کا شکار ہوئی کیونکہ امریکہ ایجنٹ کے طور پر غزہ تک امدادی رسائی کی کوشش کرتا ہے۔ واشنگٹن روایتی طور پر اپنے اتحادی اسرائیل کو سلامتی کونسل کی کسی بھی کارروائی سے بچاتا ہے۔اور اس بار بھی اس نے یہی کیا  اور کارروائی سے بچا لیا۔

گذشتہ ہفتے اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد لبنان کے اندر موجود فلسطینی گروہوں کی طرف سے راکٹ اور میزائل حملوں کے بعد سرحد پار سے گولہ باری کا تبادلہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں حزب اللہ کے اہداف کے خلاف اسرائیل نے جوابی کارروائی کی تھی۔