Bharat Express

Israel Palestine Conflict

ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر رئیسی اور بھارتی وزیر اعظم مودی نے غزہ کی صورتحال پر فون پر بات چیت کی۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اب تک کم از کم 10,022 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں 4,104 بچے بھی شامل ہیں۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ اسپتال زخمیوں کا علاج نہیں کرسکتے ہیں۔ کھانے اور پینے کے لئے صاف پانی ختم ہو رہا ہے اور مالی امداد بھی مناسب نہیں ہے۔

Israeli IDF control over military compound in Gaza: گزشتہ ایک ماہ سے حماس اورفلسطین کے خلاف اسرائیل کے ذریعہ کی جارہی کارروائی کے بعد پیر کے روز اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی پر جم کرحملہ کیا ہے۔

پاکستان کے جمعیۃ علمائے اسلام پارٹی کے سربراہ نے قطر میں حماس لیڈران سے ملاقات کی۔ مولانا فضل الرحمان نے حماس سربراہ سے بھی ملاقات کی اور ساتھ دینے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا کا فرض ہے کہ وہ اسرائیل کی نا انصافی کے خلاف متحد ہوں۔

Israel-Palestine War: اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس درمیان غزہ پٹی کے ایک اور پناہ گزیں کیمپ میں دھماکہ ہوا ہے۔ حالانکہ حملے سے متعلق اسرائیلی فوج نے فوراً کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ یہ واقعہ خطرناک ،شرمناک اور ناقابل بیاں ہے۔ غزہ میں تقریباً دس ہزار سے عام لوگ اسرائیل کے حملہ میں جاں بحق ہوئے ہیں،ان دس ہزار میں سے تقریباً پانچ ہزار بچے ہیں۔’سیز فائر پر فوری عملدرآمد کیا جائے‘

غزہ پٹی پر مسلسل اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے اندھا دھند حملوں اور فلسطینی انکلیو کی مکمل ناکہ بندی کے درمیان، عمانی حکام نے ایک بین الاقوامی عدالت کے قیام اور اسرائیل کو اس کے جنگی جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

غزہ میں بڑے پیمانے پر بمباری اور شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر پوری دنیا میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اسرائیل کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس سے دنیا بھر میں اسرائیل کے سفارتی تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں۔

جمہوری ملک میں انتخابات کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔ الیکشن جیتنا ہر سیاسی جماعت کا مقصد ہوتا ہے۔ اس کے لیے پالیسیوں سے سمجھوتہ تک کر لیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انتخابات کے دوران دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافے کا خدشہ رہتا ہے۔

ماہرین تعلیم نے لکھا کہ جان بوجھ کر کی گئی ناکہ بندی کی وجہ سے مزید کئی فلسطینی ایندھن، پانی، بجلی اور طبی سامان کی کمی سے مر رہے ہیں۔ غزہ کے اسپتال بمشکل کام کرنے کے قابل ہیں۔