Bharat Express

Israel Hamas Attack

حماس تحریک کے بیرون ملک سربراہ خالد مشعل نے جمعرات کوکہا کہ اسرائیل پرحملہ ایک حسابی مہم جوئی ہے۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈزنے 7 اکتوبرکواسرائیل پراچانک حملہ کیا تھا اورہم اس کے نتائج اچھی طرح جانتے ہیں۔ انہوں نے العربیہ چینل کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویومیں اس بات کی تصدیق کی کہ قیدیوں …

ایک اندازے کے مطابق یہودی وائس فار پیس کے 300 مظاہرین کو بدھ کے روز امریکی کیپیٹل کمپلیکس کے ایک بلاک پر قبضہ کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا۔

حماس اسرائیل کی جنگ اپنا دائرہ بڑھاتے چلی جارہی ہے اب نہ صرف اسرائیل غزہ پٹی پر اندھا دھند زمینی  وفضائی حملے کررہا ہے بلکہ لبنان پر بھی حملے تیز کرچکا ہے ۔ لبنان میں  اسرائیل کی طرف سے میزائل حملے ہونے اور کچھ ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے اس بیچ کل امریکی صدر بائیڈن اسرائیل اور اردن کا دورہ کرنے والے ہیں۔

فلسطین اسرائیل جنگ میں اب تک قریب16 صحافیوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے اور ہر دن کسی نہ کسی کونے میں کم سے کم ایک صحافی ضرور موت کا شکار ہورہا ہے۔کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ یعنی CPJ جنگ میں مارے گئے، زخمی ہونے، حراست میں لیے گئے یا لاپتہ ہونے والے صحافیوں کی تمام رپورٹس کی چھان بین کر رہی ہے۔

اسرائیلی فوج اب حماس کے کارکنان کے خاتمے کے لیے غزہ میں زمینی آپریشن شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ تاہم اسرائیل کے لیے زمینی حملہ آسان نہیں ہے۔ اس کی بڑی وجہ غزہ میں حماس کی خفیہ سرنگیں ہیں جنہیں 'موت کے کنویں' قرار دیا جا رہا ہے۔

ایک ہفتے سے جاری شدید فضائی حملوں نے پوری غزہ کی پٹی کو تباہ کر دیا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک 2,329 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ تعداد 2014 کی غزہ جنگ سے زیادہ ہے

حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ نے یہ بھی کہا کہ اس جنگ میں بوڑھوں، بچوں، خواتین اور نہتے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ فلسطین کی سرزمین کم کر دی گئی، اس سے بڑا ظلم کیا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے فلسطینی عوام کو امن سے رہنے کی اجازت دینے کی بھی اپیل کی۔ میرواعظ نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جو کچھ ہو رہا ہے جموں و کشمیر کے لوگ بھی دیکھ رہے ہیں۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم  ایکس پر پوسٹ کیا، 'سعودی عرب کے وزیر خارجہ کے ساتھ حماس-اسرائیل تنازعہ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔' خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق وزیر خارجہ نے جمعہ کو سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان سے بات کی۔

مولانا صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، جنگ سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ اس کا حل بات چیت سے ہی نکلے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم فلسطین کے ساتھ ہیں۔ انہیں جس چیز کی بھی ضرورت ہو - خون یا سامان - ہم اس کا بندوبست کریں گے۔ ہم انہیں سب کچھ دیں گے۔

ایئر انڈیا نے اسرائیل کے اقتصادی مرکز تل ابیب سے چلنے والی پروازوں کو 14 اکتوبر تک معطل کر دیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ عام طور پر ایئر انڈیا قومی دارالحکومت نئی دہلی سے تل ابیب کے لیے ہفتے میں پانچ پروازیں چلاتی ہے۔ یہ سروس پیر، منگل، جمعرات، ہفتہ اور اتوار کو چلتی ہے