Bharat Express

Israel Gaza War: غزہ میں سرنگیں اب اسرائیلی فوج کے لیے درد سر، زمینی اور فضائی محاصرے کے باوجود حماس جنگ جاری رکھنے کے لئے پُر عزم !

اسرائیلی فوج اب حماس کے کارکنان کے خاتمے کے لیے غزہ میں زمینی آپریشن شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ تاہم اسرائیل کے لیے زمینی حملہ آسان نہیں ہے۔ اس کی بڑی وجہ غزہ میں حماس کی خفیہ سرنگیں ہیں جنہیں ‘موت کے کنویں’ قرار دیا جا رہا ہے۔

غزہ میں سرنگیں کھودنے کا عمل 1980 میں شروع ہوا تھا

مغربی ایشیا میں اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم ‘حماس’ کے درمیان جنگ فیصلہ کن موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ اسرائیل نے غزہ کی پٹی کو گھیرے میں لے لیا اور لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ وہاں سے نکل جائیں تاکہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز حماس کو تباہ کر سکیں۔ اس کے لیے فلسطینیوں کو پہلے 48 گھنٹے، پھر 24 گھنٹے اور پھر 3 گھنٹے کا وقت دیا گیا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی حملوں اور انتباہات کے باعث غزہ کی نصف سے زائد آبادی نقل مکانی کر چکی ہے۔

اب اسرائیلی فوج غزہ میں زمینی حملے کی تیاری کر رہی ہے۔ اسرائیلی فوج کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ وہ حکومت سے اجازت کے منتظر ہیں، اجازت ملتے ہی ٹینکوں اور میزائلوں سے حملہ کریں گے۔ سینکڑوں ٹینک اسرائیل غزہ سرحد پر پہنچ چکے ہیں، حالانکہ انہیں ابھی تک وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے گرین سگنل نہیں ملا ہے۔ امریکی ماہرین کے مطابق اسرائیل کے لیے زمینی جنگی مہم چلانا بہت مشکل ہے… اور اس کی وجہ غزہ میں سرنگوں کا جال ہے۔ حماس کے جنگجو حملے کے بعد پراسرار سرنگوں میں چھپ گئے۔

زندہ رہنے اور حملوں سے بچنے کے لیے سرنگوں کا استعمال

میڈیا رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی فضائیہ کے خوف سے حماس کے جنگجو سرنگوں میں چھپ گئے ہیں.. انہوں نے یرغمال بنائے گئے شہریوں کو بھی سرنگوں میں چھپا رکھا ہے.. کچھ سرنگیں اسرائیلی فوج نے تباہ بھی کی ہیں. گزشتہ سالوں میں. لیکن حماس کے حملہ آوروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں اتنی سرنگیں ہیں کہ اسرائیل کے لیے انہیں تباہ کرنا ناممکن ہے۔ حماس کی قیادت کے حوالے سے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل حماس کی صرف 5 سرنگیں تباہ کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ اگر واقعی ایسا ہے تو اسرائیل کا غزہ کی پٹی پر قبضہ اس کی مشکلات میں مزید اضافہ کرے گا۔

جب تک سرنگوں کا جال بچھایا جائے گا، حماس تباہ نہیں ہوگی!

اسرائیلی دفاعی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ حماس کو تب ہی تباہ کیا جا سکتا ہے جب غزہ میں داخل ہو کر پوری قوت کے ساتھ زمینی کارروائی کی جائے۔ کیونکہ غزہ کی پٹی میں بچھائے گئے سرنگوں کے جال کی آڑ میں غزہ سے اسرائیل پر ہمیشہ حملے ہوتے رہیں گے۔ کہا جاتا ہے کہ غزہ میں سرنگوں کی کھدائی کا کام 1980 کی دہائی سے جاری ہے۔ اور، اس کی وجہ یہ تھی کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر پانی، زمین اور آسمان تینوں اطراف سے سخت حفاظت کی۔ اس نے تمام راستوں کی نگرانی کی۔

بائیڈن نہیں چاہتے کہ غزہ پر قبضہ کیا جائے

ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اسرائیل کو خبردار کیا ہے۔ بائیڈن کا کہنا ہے کہ غزہ پر قبضہ کرنا اسرائیل کے لیے بہت بڑی غلطی ثابت ہو سکتا ہے، حالانکہ بائیڈن یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ حماس کو تباہ کرنا ضروری ہے۔

بھارت ایکسپریس۔