Bharat Express

Ismail Haniyeh

فلسطین کے سابق صدر اور حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے صاحبزادے عبدالسلام اسمٰعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ والد نے وہ حاصل کیا جس کی وہ خواہش رکھتے تھے، ان کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل اور امریکا ہے۔

ماسکو نے بیروت میں اسرائیلی حملے کی بھی مذمت کی اور اسے لبنان کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے بدھ کی صبح تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کو "تہران کی مزاحمت کو کمزور کرنے کے لیے ایک خطرناک جوا" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’سرخ لکیروں کو عبور کرنا ہمیشہ مہنگا رہا ہے۔

ایرانی میڈیا نے تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی کارروائی سے متعلق بعض تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔ایرانی میڈیا کے مطابق اسماعیل ہنیہ کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایران کے وقت کے مطابق 2 بجے ہلاک کیا گیا۔

اسماعیل ہنیہ کی شھادت سے اس تاریخ میں ایک نئے عظیم الشان باب کا اضافہ ہوا ہے۔شہادتوں سے تحریکیں کم زور نہیں ہوتیں بلکہ نئی قوت اور جولانی حاصل کرتی ہیں۔

آئی آر جی سی کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بدھ کی صبح ہونے والے حملے کی وجہ کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ کیس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ ہنیہ کے ساتھ اس کا باڈی گارڈ بھی مارا گیا ہے۔ ان کی رہائش گاہ پر راکٹ فائر کیا گیا۔

آئی آر جی سی نے اس پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ حماس نے ہنیہ کی موت کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے۔ یہ واقعہ ایران کے نئے صدر کی تقریب حلف برداری میں ہنیہ کی شرکت اور منگل کو ایران کے سپریم لیڈر سے ان کی ملاقات کے بعد پیش آیا۔

اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس ہر اُس سنجیدہ اور عملی اقدام کا خیر مقدم کرے گی جو قیدیوں کے تبادلے سمیت غزہ میں جنگ و محاصرے کے خاتمے اور انفراسٹرکچر کی دوبارہ بحالی کا باعث بنے۔ واضح رہے کہ پیرس میں امریکہ، اسرائیل، مصر اور قطر کے مذاکرات کار غزہ میں جنگ بندی اور صیہونی قیدیوں کی رہائی کے لئے کسی نتیجے تک پہنچے ہیں۔

Israel Hamas War: حماس کا افسران کا کہنا ہے کہ آنے والے کچھ گھنٹوں میں یرغمالیوں کی رہائی ہوسکتی ہے اور جنگ بندی کا اعلان ہوسکتا ہے۔

ایران کے تین سینئرعہدیداروں نے انکشاف کیا کہ ایرانی سپریم لیڈرعلی خامنہ ای نے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ کو نومبرکے اوائل میں تہران میں ملاقات کرتے ہوئے واضح پیغام بھیجا تھا کہ حماس نے ایران کو 7 اکتوبرکو اسرائیل پرہونے والے حملے کے بارے میں مطلع نہیں کیا تھا اوراس لئے تہران حماس کی جانب سے جنگ میں شامل ہونے کی بات کو نہیں مانے گا۔