ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل کو تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے قتل کی “سخت سزا” دے گا۔خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ھنیہ کے قتل کا بدلہ لینا ایران کا فرض ہے۔ یہ قتل ایران کی سرزمین پر قتل کیا گیا۔ انہوں نے اسرائیل کو”سخت سزا” دینے کی دھمکی دی۔ خامنہ ای کا ماننا تھا کہ اسرائیل نے یہ حملہ کرکے خود کو سخت سزا کا مستحق قرار دیا ہے۔دوسری طرف ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے آج صبح حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے قتل پر اسرائیل کو سنگین نتائج کی دھمکی دی۔ انہوں نے کہاکہ ھنیہ کے قتل پر اسرائیل پچھتائےگا۔پزشکیان نے کہا کہ ایران “اپنی علاقائی سالمیت، وقار، عزت اور فخر کا دفاع کرے گا۔ دہشت گرد قابض دشمن ریاست ہنیہ کے قتل کے بزدلانہ اقدام پر پچھتائے گی۔
ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے بدھ کی صبح تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کو “تہران کی مزاحمت کو کمزور کرنے کے لیے ایک خطرناک جوا” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’سرخ لکیروں کو عبور کرنا ہمیشہ مہنگا رہا ہے۔ یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بدھ کو حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ کے قتل کے بارے میں کہا کہ “ھنیہ کا خون رائیگاں نہیں جائے گا”۔ایرانی سرکاری میڈیا نے کنعانی کے حوالے سے کہا کہ تہران میں ہنیہ کا قتل “تہران، فلسطین اور مزاحمت کے درمیان قریبی تعلق کو مضبوط اور گہرا کرے گا”۔ فلسطینی مزاحمت کو مجرموں کو سزا دینے کا پورا حق حاصل ہے۔ اسماعیل ہنیہ کا قتل ایک سنگین جرم ہے، اسرائیل کو اس جرم کی سزا ضرور ملے گی‘۔اسی دوران ایرانی سرکاری میڈیا نے ایرانی پاسداران انقلاب کے سابق کمانڈر رضائی کے حوالے سے کہا کہ “اسرائیل کو ہنیہ کے قتل کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی”۔
حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کا نے دھمکی دی ہے کہ وہ تنظیم کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے قتل کا بدلہ لےگا۔القسام کا کہنا ہے کہ ھنیہ کے قتل سے جنگ نئی جہتوں میں منتقل ہوجائے گی۔ بریگیڈزکا کہنا ہے کہ ھنیہ کا خون “رائیگا نہیں جائے گا۔بدھ کی صبح تہران میں ہنیہ کی ہلاکت کے اعلان کے بعد، القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا کہ “ایرانی دارالحکومت کے قلب میں کمانڈر ہنیہ کے خلاف مجرمانہ قتل ایک اہم اور خطرناک واقعہ ہے جو جنگ کو نئی جہتوں تک لے جائے گا۔ اس کے پورے خطے پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے”۔
بھارت ایکسپریس۔