حماس کے سینئر رہنما اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے بارے تجویز موصول ہو گئی ہے۔گزشتہ روز پیرس میں قطری ،مصری ،امریکی اور اسرائیلی حکام کے درمیان ملاقات ہوئی ، ملاقات میں یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی معاہدے بارے تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔اسماعیل ہانیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمار ا بنیادی مقصد غزہ میں فوجی کارروائیاں ختم کرنا ہے، حماس چاہتا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کا محاصرہ ختم کرے، غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلاء ہونا چاہیے، حماس غزہ میں مکمل جنگ بندی چاہتا ہے۔
فلسطین کی مقاومتی تحریک “حماس” کے ایک سینئر رہنماء نے اعلان کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لئے پیرس پلان تین مرحلوں پر مشتمل ہے۔ انگلش جریدے روئیٹرز کے مطابق، پیرس پلان کے مرحلے میں عورتوں، بچوں، بوڑھوں اور مریضوں سمیت تمام شہریوں کی رہائی شامل ہے۔ دوسرے مرحلے میں تمام مرد و زن فوجیوں کی رہائی پر عملدرآمد ہے۔ تیسرے مرحلے میں فرانس نے غزہ میں جنگ بندی کے لئے مرنے والوں کی لاشوں کی حوالگی کی تجویز پیش کی ہے۔ حماس کے رہنماء نے کہا کہ ان تینوں مرحلوں کی تکمیل تک تمام فوجی آپریشن روک دئیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہو سکا کہ کتنے اسرائیلی قیدی رہائی پائیں گے۔
اس معاملے پر مذاکرات ہونے چاہئیں۔ اسی تناظر میں حماس کے سربراہ “اسماعیل ھنیہ” نے کہا کہ انہیں غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے پیرس اجلاس میں پیش کردہ تجاویز موصول ہوئیں۔ جن کا جواب دینے کے لئے اس پیشکش کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کی ترجیح جنگ بندی اور غزہ سے تمام اسرائیلی فوجیوں کا انخلاء ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس ہر اُس سنجیدہ اور عملی اقدام کا خیر مقدم کرے گی جو قیدیوں کے تبادلے سمیت غزہ میں جنگ و محاصرے کے خاتمے اور انفراسٹرکچر کی دوبارہ بحالی کا باعث بنے۔ واضح رہے کہ پیرس میں امریکہ، اسرائیل، مصر اور قطر کے مذاکرات کار غزہ میں جنگ بندی اور صیہونی قیدیوں کی رہائی کے لئے کسی نتیجے تک پہنچے ہیں۔ پیرس اجلاس میں حاصل ہونے والی تجاویز کو واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ “انٹونی بلنکن” نے اپنے قطری ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں مضبوط اور قائل کنندہ قرار دیا۔ گذشتہ شب قطر کے وزیر خارجہ “محمد بن عبدالرحمن بن جاسم” نے بھی فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات میں پیشرفت کی جانب اشارہ کیا۔ قطر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کا یہ عمل گذشتہ ہفتوں کی نسبت ابھی زیادہ بہتر پوزیشن میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ مذاکراتی عمل کا یہ مرحلہ مستقل جنگ بندی میں تبدیل ہو جائے۔
ادھر دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ کی پٹی سے اپنی افواج کو نہیں نکالے گا اور نہ ہی ہزاروں فلسطینی سکیورٹی قیدیوں کو رہا کرے گا۔اسرائیلی ٹی وی سے نشر ہونے والے ریمارکس میں انہوں نے کہا کہ ہم اس جنگ کو اس کے تمام مقاصد کے حصول تک ختم نہیں کریں گے جس کا مطلب ہے کہ حماس کو ختم کرنا، اپنے تمام یرغمالیوں کو واپس کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں بنے گا۔ان کے تبصرے حالیہ میڈیا رپورٹس میں درج کچھ شرائط کے خلاف ہیں جو حماس کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی کے معاہدے میں شامل ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔