Bharat Express

Indian Muslims

محمد ادیب نے کہا کہ لوگ پاکستان گئے، اس کا الزام ہم پر لگایا گیا۔ ہم مانتے ہیں کہ پاکستان جانے والوں نے اپنی جانیں دیں لیکن ہم نے اپنا خون بانٹا۔ ہم نے جناح کو انکار کیا تھا، انہیں رد کیا تھا، لیاقت علی خان کو نہیں مانا تھا، ہم نے گاندھی اور نہرو کو قبول کیا تھا۔

توقیر رضا نے کہا کہ وہ بہت پریشان ہیں کہ اللہ کو برا بھلا کہا جارہا ہے۔ حکومت بے ایمان ہے جو قرآن اور اللہ کی توہین کرتی ہے۔ اگر آپ کو اس سے تکلیف ہوتی ہے اور آپ ایماندار ہیں تو میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ دہلی آ جائیں، کسی کو ہماری جائیداد پر قبضہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

مسلم لیگ کے قومی جنرل سیکرٹری کوثر حیات خان نے کہا کہ وہ لڑکی جس نے ایک بار سینکڑوں ہندو لڑکوں کے درمیان اللہ ہو اکبر کا نعرہ لگایا تھا۔ اب اسی پر بی جے پی لیڈر کہہ رہے ہیں کہ ذرہ وہ کسی کالج میں پڑھ کر دیکھ لے۔ اب آپ خود ہی دیکھ لیجئے کہ یہ لوگ کیسے دادا گری کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

غازی آباد ضلع کے ڈاسنا مندر کے مہنت یتی نرسنگہا نند سرسوتی کے ایک متنازعہ بیان سے متعلق مسلمانوں میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔ ہنگامہ کا اثرجمعہ کو بلند شہرضلع میں بھی دیکھنے کو ملا۔ دیررات پولیس اورنمازیوں کے درمیان کشیدگی کی خبرآرہی ہے۔

دنیا بھر میں کچھ ممالک کے مسلمان اس تہوار کو مناتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر پریڈ نکالی جاتی ہے، مساجد اور گھروں کو بھی سجایا جاتا ہے۔ لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بہت سے مسلم ممالک میں یہ تہوار نہیں منائے جاتے اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی جشن منایا جاتا ہے۔

انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر (آئی آئی سی سی) میں وقف ترمیمی بل 2024 کے سلسلے میں منعقدہ کانفرنس میں اس بل کی پُر زور مخالفت  کی گئی۔ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹرکے زیراہتمام منعقدہ کانفرنس میں مختلف شعبہ ہائے سے وابستہ افراد نے شرکت کی اورحکومت کی نیت پرسوال اٹھاتے اس بل کوقانون نہ بننے دینے کا عزم کیا۔

اویسی نے زور دے کر کہا، "مسلم نوجوانوں کو نوکریوں یا تعلیم کے مواقع نہیں مل رہے ہیں۔ حکومت مسلمانوں کو اچھوت سمجھتی ہے، انہیں سیاسی نمائندگی اور ملک کی ترقی میں شرکت سے محروم کر رہی ہے۔اویسی نے اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ کو 5,000 کروڑ روپے سے کم کر کے 3,000 کروڑ روپے کرنے پر حکومت پر تنقید کی ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے کہا کہ آسام کے وزیر اعلیٰ ہندوستان کے پانچ بڑے جھوٹوں میں سے ایک ہیں۔ سچ یہ ہے کہ 1951 میں آسام میں مسلمانوں کی آبادی 24.68 فیصد تھی۔

عیدالاضحیٰ 2024 کے موقع پرفرزندان توحید خلوص وایثار کے ساتھ قربانی پیش کر رہے ہیں۔ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے مسلمانوں سے خاص اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ قربانی کے جانور کی کوئی تصویر سوشل میڈیا پرشیئر نہ کریں۔