Bharat Express

Indian Muslims

معروف دانشور، ماہرتعلیم اورسیاست داں کلیم الحفیظ نے پاکستان کے خلاف ہندوستانی حکومت کی طرف سے کی گئی مختلف طرح کی کارروائی پرجواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب ٹھیک ہے، لیکن یہ ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے ابھی کچھ اثرنہیں ہوگا۔ پاکستان کواسی کی جواب میں آپ کو جواب دینا ہوگا۔

مولانا عبیداللہ خان اعظمی نے سوال کیا کہ اگر دہشت گردوں نے مذہب پوچھ کرلوگوں کومارا توکیا ہندوستان کے مسلمان ان کی مدد کے لئے کھڑے نہیں ہوئے؟ پھرمسلمانوں کی ایسی شبیہ کیوں بنائی جا رہی ہے۔

ایس پی ایم ایل اے نے پولس کمشنر سے کہا کہ ہم ان تمام مسائل کو لے کر یہاں آئے ہیں۔ آپ کو سی ایم صاحب سے بات کرنی چاہیے۔ سی ایم فڑنویس کو فوری طور پر ایک بیان جاری کرنا چاہئے اور کہنا چاہئے کہ مسلمانوں کو ہراساں کرنا بند کیا جانا چاہئے۔

مودی حکومت پاکستان کے خلاف سخت قدم اٹھا رہی ہے اور اپوزیشن پارٹیوں نے بھی حکومت کو سخت قدم اٹھانے کی بات کہی ہے۔راہل گاندھی سمیت اپوزیشن پارٹیوں کے تمام لیڈران نے مرکزی حکومت کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا ہے اور حکومت کے فیصلے کے  ساتھ کھڑے رہنے کی بات کہی ہے۔

پہلگام دہشت گردانہ حملے سے متعلق آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے مسلمانوں سے بڑی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کل کالی پٹی باندھ کرجمعہ کی نماز ادا کریں تاکہ ہم دہشت گردوں کو پیغام دے سکیں کہ ہم ان کے اس بزدلانہ حرکت کی مذمت کرتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سدارامیا نے کہا کہ اقتصادی اور سماجی طور پر کمزور لوگوں کو بااختیار بنانا کانگریس کا مشن اور عزم ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ وقف قانون میں مرکزی حکومت کے ذریعہ من مانی، متنازعہ، دستوری حقوق سے متصادم ، امتیازوتفریق اورفرقہ واریت پرمبنی ترمیمات نے فی الواقع مسلمانوں کے جذبات کو برانگیختہ کر دیا ہے، جس کا اظہار ملک کے مختلف علاقوں میں احتجاج و مظاہروں کی شکل میں ہو رہا ہے۔

کیرالہ کے ایرناکلم میں، ستمبر 2024 میں، تقریباً 600 عیسائی خاندانوں نے، خاص طور پر چرائی اور منمبم کے علاقوں سے، اپنی زمین پر وقف بورڈ کے دعوے کی مخالفت کی، جس کا ان کا دعویٰ ہے کہ وہ نسلوں سے ان کے قبضے میں ہے۔

ملک میں عوام انتہائی جوش وخروش کے ساتھ نمازعیدالفطرادا کررہے ہیں اورایک دوسرے کومبارکباد پیش کررہے ہیں۔ عیدگاہوں اورمساجد میں کثیرتعداد دیکھی جا رہی ہے۔ اس موقع پر جہاں ایک طرف ملک میں امن وامان قائم رہنے کے لئے دعائیں کی جارہی ہیں وہیں فلسطین اورغزہ کے مظالم مسلمانوں کے لئے بھی خصوصی دعائیں کی جارہی ہیں۔

وزیراعلیٰ یوگی نے ایک انٹرویومیں کہا کہ 100 ہندوخاندانوں کے درمیان ایک مسلم فیملی محفوظ ہے۔ انہیں اپنے سبھی مذہبی کاموں پرعمل کرنے کی آزادی ہے، لیکن کیا 100 مسلم فیملی کے درمیان 50 ہندو محفوظ رہ سکتے ہیں۔