Bharat Express

ملک بھر میں جوش اور خلوص کے ساتھ منایا جا رہا ہےعیدالاضحیٰ کا تہوار، فرزندان توحید پیش کر رہے ہیں قربانی

عیدالاضحیٰ 2024 کے موقع پرفرزندان توحید خلوص وایثار کے ساتھ قربانی پیش کر رہے ہیں۔ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔

دہلی کی شاہجہانی جامع مسجد۔ (فائل فوٹو)

نئی دہلی: آج بروزپیر(17 جون 2024) کو پورے ملک میں عیدالاضحیٰ کا تہوارانتہائی خلوص وایثارکے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ پورے ملک میں نمازفجرکے بعد سے سورج طلوع ہوتے ہی نمازعیدالاضحیٰ کا اہتمام کیا گیا۔ دہلی، لکھنو، حیدرآباد، بھوپال، سری نگر، جے پور، مہاراشٹرسمیت پورے ملک میں انتہائی سادگی اورپُرامن طریقے سے نمازعیدالاضحیٰ ادا کی گئی۔ دہلی میں فرزندان توحید نے سورج طلوع ہوتے ہی صبح سویرے شاہجہانی جامع مسجد، فتح پوری جامع مسجد، موری گیٹ عید گاہ، شاہین باغ کی جامعہ اسلامیہ سنابل، جماعت اسلامی ہند کی مسجد اشاعت اسلام، خلیل اللہ مسجد سمیت پورے ملک میں عیدالاضحیٰ کی نمازادا کی گئی۔ اس کے بعد سے پورے ملک میں قربانی پیش کی جارہی ہے۔ دراصل، فرزندان توحید اللہ کی رضا اورخوشنودی کے لئے حسب استطاعت قربانی پیش کرتے ہیں۔ بھارت  ایکسپریس اردوکی جانب سے آپ سبھی کومبارکباد پیش کرتے ہیں۔

اس درمیان ملک کی سبھی ریاستوں کی مساجدوعید گاہوں میں عیدالفطرکی نمازکی ادائیگی کے لئے خاص انتظامات کئے گئے تھے۔ عیدگاہ میں نمازعیدالاضحیٰ کے موقع پرملک بھرمیں ایک دوسرے کوعیدالفطرکی مبارکباد دینے کا بھی سلسلہ جاری رہا۔ عیدالاضحیٰ کو بقرعید بھی کہتے ہیں۔ عید الضحیٰ عربی زبان کے لفظ عید سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب تہوارہے۔ ضحیٰ لفظ الضحیٰ سے نکلا ہے، جس کے معنی قربانی ہیں۔ اسلامی مہینے ذوالحجہ کی 10ویں تاریخ کوعید قرباں منائی جاتی ہے۔ بقرعید تین دن تک منائی جاتی ہے، جبکہ ۔بقرعید کے دن بکروں کی قربانی دی جاتی ہے۔ اسلام میں اسے قربانی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔  عوام نے عید کی نماز ادا کرنے کے بعد اپنی حیثیت کے مطابق قربانی دینی شروع کر دی ہے۔

کیوں پیش کی جاتی ہے قربانی؟

مذہب اسلام کے مطابق، اللہ کے حکم کے بعد اللہ کے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کو لے کرمنزل کی طرف نکل پڑے، جب وہ چلے توانہیں راستے میں شیطان ملا۔ شیطان نے انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کی، تاکہ وہ قربانی نہ کرسکیں، لیکن ایمان کی مضبوطی اورپختگی کی وجہ سے حضرت ابراہیم علیہ السلام گمراہ نہیں ہوئے اوروہ اللہ کی راہ میں قربانی دینے کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھ گئے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی اورحضرت اسمٰعیل کی اآنکھوں پرپٹی باندھ دی، تاکہ باپ بیٹے کی محبت ان کے راستے میں رکاوٹ نہ بن جائے۔ آخرکاروہ اللہ کے راستے میں اپنے بیٹے کو قربان کرنے لگے، لیکن اللہ کا مقصد بیٹے کی قربانی لینی نہیں تھی بلکہ ان کے ایثاراورخلوص کوآزمانا تھا، لہٰذا اللہ نے حضرت اسمٰعیل کی جگہ پرایک دنبہ لٹا دیا اورانہوں نے اس دنبے کواللہ کی راہ میں قربان کیا۔ اسی وقت سے عیدالاضحیٰ کے موقع پرقربانی دینے کی روایت شروع ہوئی۔ اللہ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کوبھی قربانی کرنے کا حکم دیا گیا اورپوری دنیا کے مسلمان اس سنت ابراہیمی پرعمل کرتے ہیں اوراللہ نے اس کو فرض قرار دے دیا۔

  بھارت ایکسپریس۔

Also Read