آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدرآباد سے لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے پیر کو لوک سبھا اجلاس میں مسلم کمیونٹی کے ساتھ حکومت کے سلوک پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن پر اپنی بجٹ تقریر میں مسلمانوں پر توجہ نہ دینے کا بھی الزام لگایا ہے۔ لوک سبھا میں مرکزی بجٹ پر بحث میں اویسی نے شمولیت اور مساوات کے بارے میں حکومت کے نقطہ نظر پر تنقید کی اور مسلمانوں پر ‘اچھوت’ جیسا سلوک کرنے کا الزام لگایا۔بجٹ تقریر کے دوران اویسی نے کہا کہ وزیر خزانہ نے چار برادریوں کا ذکر کیا، لیکن میں پوچھنا چاہتا ہوں، کیا اس ملک کے 17 کروڑ مسلمانوں میں کوئی غریب، نوجوان، کسان یا عورت نہیں ہے، اویسی نے کہا، آپ کھڑے ہوکر ہمیں کھوکھلے وعدےدیتے ہیں۔اگر آپ 17 کروڑ مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں تو آپ ترقی یافتہ ہندوستان کیسے بنا پائیں گے؟ ایم پی نے دعویٰ کیا کہ حج کمیٹی ’’بدعنوانی کا مرکز‘‘ بن چکی ہے،جس کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کرتاہوں۔
اویسی نے کہاکہ مسلمان اس ملک میں سب سے زیادہ غریب ہیں، پھر بھی مسلم خواتین کو سب سے زیادہ محروم رکھا جا رہا ہے، ان کے دعووں کی تائید کرتے ہوئے، اویسی نے کہا کہ 15 سے 24 سال کی عمر کے مسلمانوں میں سے صرف 29 فیصد کو تعلیم تک رسائی حاصل ہے، جبکہ 44 فیصددرج فہرست ذاتوں کے، 51 فیصد ہندو او بی سی اور 59 فیصد ہندو اعلیٰ ذاتوں کو تعلیم تک رسائی حاصل ہے۔اویسی نے 2018-19 سے 2022-23 تک کے لیبر فورس سروے کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ تعلیم میں مسلمانوں کا اندراج صرف 5 فیصد ہے۔ سیلف ایمپلائڈ ہیں، جبکہ کمیونٹی کی ریگولر اجرت پر ملازمت میں سب سے کم نمائندگی 26 فیصد ہے۔
#Haj Committee ek Rishwat ka adda ban chuka hai, Main hukumat se mutaleba karta hun iski #CBI enquiry karaye jaye – Barrister @asadowaisi #AIMIM #AsaduddinOwaisi #Parliament #CBIenquiry #hajcommittee #LokSabha #owaisi #parliamentsession pic.twitter.com/55rI7267jC
— AIMIM (@aimim_national) July 29, 2024
اویسی نے زور دے کر کہا، “مسلم نوجوانوں کو نوکریوں یا تعلیم کے مواقع نہیں مل رہے ہیں۔ حکومت مسلمانوں کو اچھوت سمجھتی ہے، انہیں سیاسی نمائندگی اور ملک کی ترقی میں شرکت سے محروم کر رہی ہے۔اویسی نے اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ کو 5,000 کروڑ روپے سے کم کر کے 3,000 کروڑ روپے کرنے پر حکومت پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں وزارت کے لیے معمولی اضافہ حکومت کی برے عزائم اور جھوٹے وعدوں کی علامت ہے۔ 2007-08 سے اقلیتی اسکالر شپ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔
بھارت ایکسپریس