Bharat Express

Muslims are not safe in India: Kausar Hayat Khan: ’’ہندوستان کی پولیس ہندو پولیس میں ہو چکی ہے تبدیل…مسلمان اس ملک میں نہیں ہیں محفوظ…‘‘، مسلم لیگ کے قومی جنرل سیکرٹری کوثر حیات خان کا بڑا بیان

مسلم لیگ کے قومی جنرل سیکرٹری کوثر حیات خان نے کہا کہ وہ لڑکی جس نے ایک بار سینکڑوں ہندو لڑکوں کے درمیان اللہ ہو اکبر کا نعرہ لگایا تھا۔ اب اسی پر بی جے پی لیڈر کہہ رہے ہیں کہ ذرہ وہ کسی کالج میں پڑھ کر دیکھ لے۔ اب آپ خود ہی دیکھ لیجئے کہ یہ لوگ کیسے دادا گری کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

مسلم لیگ کے قومی جنرل سیکرٹری کوثر حیات خان

مرادآباد: مسلم لیگ کے قومی جنرل سیکرٹری کوثر حیات خان نے ہفتہ کے روز ایسا بیان دیا ہے جس سے سیاسی ہنگامہ برپا ہونا یقینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اس ملک میں مسلمان اب محفوظ نہیں ہیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے ملک کے پولیس نظام پر بھی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی پولیس پوری طرح سے ہندو پولیس میں تبدیل ہو چکی ہے، جسے مسلمانوں کے مفادات سے کوئی سروکار نہیں۔ یہ پولیس اب کھلم کھلا مسلمانوں کی مخالفت کر رہی ہے جسے کسی قیمت پر قبول نہیں کیا جا سکتا۔

دراصل کوثر حیات خان سجاد نعمانی کے اس بیان پر ردعمل دے رہی تھے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مسلم لڑکیوں کو زیادہ نہیں پڑھایا جانا چاہیے۔ کسی بھی صورت میں مسلم لڑکیوں کو زیادہ تعلیم دینا مناسب نہیں ہوگا۔

ان کے اسی بیان پر کوثر حیات خان نے یہاں تک کہہ دیا کہ اب مسلمانوں میں یہ احساس پیدا ہو رہا ہے کہ وہ اس ملک میں محفوظ نہیں ہیں۔ حکومت کی سرپرستی میں ہندو تنظیمیں کھلے عام مسلمان لڑکیوں کو اغوا کر رہی ہیں اور یہ کہہ رہی ہیں کہ وہ انہیں اپنی بہو بنائیں گے۔ لیکن حکومت کی بے بسی دیکھیں کہ ایسے لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی جس کی وجہ سے ہمارے بچوں میں یہ احساس پیدا ہو رہا ہے کہ وہ اس ملک میں محفوظ نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ لڑکی جس نے ایک بار سینکڑوں ہندو لڑکوں کے درمیان اللہ ہو اکبر کا نعرہ لگایا تھا۔ اب اسی پر بی جے پی لیڈر کہہ رہے ہیں کہ ذرہ وہ کسی کالج میں پڑھ کر دیکھ لے۔ اب آپ خود ہی دیکھ لیجئے کہ یہ لوگ کیسے دادا گری کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ان لوگوں میں امن و امان کے حوالے سے کوئی سنجیدگی نہیں ہے اور نہ ہی حکومت ایسے لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کی پوزیشن میں نظر آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا، ’’آج ہماری لڑکیاں اس ملک میں غیر محفوظ ہیں۔ حکومت ہمیں کوئی سیکورٹی دینے کو تیار نہیں۔ حکومت نے ایسے لوگوں کو کھلی لگام دی ہے۔ کالجوں کا ماحول بھی ایسا ہو گیا ہے کہ ہماری لڑکیاں محفوظ نہیں، جس کو دیکھتے ہوئے انہوں نے (سجاد نعمانی) یہ بیان دیا ہے۔ جب ہماری بیٹیاں اسکول اور کالج جاتی ہیں تو ہمیں ڈر لگا رہتا ہے کہ وہ محفوظ ہیں یا نہیں۔ آئے روز مدارس اور مساجد پر حملے ہو رہے ہیں۔ لیکن پولیس کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’جس یتی نرسمہانند نے ہمارت حضور کی شان میں گستاخی کی اسے حکومت سیکورٹی فراہم کر رہی ہے۔ سمجھ نہیں آرہا کہ آخر اس ملک میں کیا ہو رہا ہے۔‘‘

بھارت ایکسپریس۔

Also Read