Bharat Express

Gyanvapi Masjid Case

گیان واپی کے تہہ خانہ میں پوجا کا حق ملنے کے بعد سے ہندو فریق نے پوجا شروع کردی ہے۔ وہیں مسلم فریق نے پوجا رکوانے کے لئے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

دو دن پہلے ہی ہندو تنظیم نے گیان واپی مسجد کے سائن بورڈ پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔ اس سے متعلق محکمہ سیاحت کے ساتھ ہی وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی خط لکھا تھا۔

گیان واپی مسجد میں سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے گئے ہیں اوربڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ ان کی موجودگی میں پوجا کی رسم ادا کی جا رہی ہے اور بڑی تعداد میں لوگ پوجا کرنے پہنچ رہے ہیں۔

وارانسی کورٹ کے جج اجے کرشن وشویش نے بدھ کے روز یعنی 31 جنوری کو گیان واپی مسجد احاطے میں موجود تہہ خانہ میں ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ عبادت گاہوں کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا، "جج صاحب کی ریٹائرمنٹ کا آج آخری دن تھا، 17 جنوری کو ایک ریسیور مقرر کیا گیا تھا، اس نے پورے کیس کا فیصلہ کیا

حال ہی میں گیان واپی مسجد کی سروے رپورٹ سامنے آئی تھی، جس میں ہندو فریق کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسجد کے تہہ خانہ میں مورتیاں ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ جبکہ مسلم فریق نے سروے پر سوال اٹھائے ہیں۔

گیان واپی مسجد کی 839 صفحات پرمشتمل اے ایس آئی رپورٹ سے متعلق مسلم فریق کی طرف سے انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کے وکیل اخلاق احمد نے ریسیو کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو فریق ایکسپریٹ نہیں ہے، جو کسی بلڈنگ کو دیکھ کر بتا سکے کہ پتھر کتنا پرانا ہے۔ ایسا اے ایس آئی کی رپورٹ میں بھی نہیں لکھا ہے۔

آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی سروے رپورٹ کی بنیاد پرکہا جا رہا ہے کہ یہاں بنائے گئے مندر کو گرا کرمسجد کی تعمیرکی گئی ہے۔

محکمہ آثار قدیمہ یعنی اے ایس آئی نے فاسٹ ٹریک کورٹ میں رپورٹ داخل کی ہے۔ رپورٹ سول جج سینئر ڈویژن فاسٹ ٹریک کورٹ میں داخل کی گئی۔

ایودھیا پران پرتشٹھا کے بعد کاشی اور متھرا کے معاملات میں آنے والے ردعمل کے بارے میں محمد یاسین نے کہا، 'کچھ لوگوں کی بھوک مسلسل بڑھ رہی ہے۔ وہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔