اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ (فائل فوٹو)
Gyanvapi Masjid News: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے گیان واپی مسجد سے متعلق آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی طرف سے تیاررپورٹ پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے اے ایس آئی کو ہندتوا کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی قرار دیا ہے۔ اے ایس آئی رپورٹ میں کہا گیا کہ گیان واپی مسجد کی تعمیرسے پہلے یہاں ایک بڑا مندرتھا اورمسجد کی تعمیرمیں مندرکے باقیات کا استعمال ہوا ہے۔
اے ایس آئی نے کاشی وشوناتھ مندرسے متصل 17ویں صدی کی مسجد کا سائنسی سروے کیا تاکہ یہ پتہ لگایا جاسکے کہ کیا اس کی تعمیرکسی مندرکوتوڑکرکیا گیا ہے یا نہیں۔ عدالت نے اس سروے کی اجازت دی تھی۔ رپورٹ کی بنیاد پرہندوفریق نے ایک بارپھرسے دعویٰ کیا ہے کہ گیان واپی مسجد وہاں پہلے سے موجود ایک پرانے مندرکی باقیات پربنائی گئی تھی۔ حالانکہ مسلم فریق اس سے بالکل بھی متفق نظرنہیں آرہا ہے۔ اسدالدین اویسی بھی اسی بات سے برہم ہیں اورانہوں نے اے ایس آئی پرسوال اٹھایا ہے۔
This wouldn’t stand academic scrutiny before any set of professional archaeologists or historians. The report is based on conjecture and makes a mockery of scientific study. As a great scholar once said “ASI is the handmaiden of Hindutva“ https://t.co/vE76X1uccM
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) January 25, 2024
اویسی نے کیا کہا؟
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرکہا، ‘یہ پیشہ ورماہرین آثارقدیمہ یا مورخین کے کسی گروپ کے ذریعہ علمی جانچ پڑتال کا مقابلہ نہیں کرے گا۔ رپورٹ قیاس پرمبنی ہے اورسائنسی سروے کا مذاق اڑاتی ہے۔ جیسا کہ ایک عظیم اسکالرنے ایک بارکہا تھا، اے ایس آئی ہندوتوا کے ہاتھ کی کٹھ پتلی ہے۔
ہندو فریق نے کیا دعویٰ کیا؟
ہندو فریق کے وکیل وشنوشنکرجین نے کہا کہ اے ایس آئی رپورٹ سے اشارہ ملا ہے کہ گیان واپی مسجد کو پہلے سے موجود ایک پرانے مندرکے باقیات پربنائی گئی ہے۔ اے ایس آئی کی 839 صفحات والی رپورٹ کی کاپیوں کو سبھی فریق کو سونپ دیا گیا ہے۔ وشنو شنکرجین کا دعویٰ ہے کہ سروے رپورٹ میں مندرکے وجود کے کافی ثبوت ملے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سروے کے دوران دو تہہ خانوں میں ہندو دیوتاؤں کی مورتیوں کے باقیات بھی ملے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔