Bharat Express

Gyanvapi Masjid Case ASI Survey

سال 1991 میں، ہریہر پانڈے، سومناتھ ویاس اور رام رنگ شرما کی جانب سے گیانواپی مسجد کے مالکانہ حقوق حاصل کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔ تقریباً دو دہائیوں تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد، ہندو فریق کی طرف سے وارانسی کی سول جج سینئر ڈویژن فاسٹ ٹریک کورٹ میں دو مطالبات رکھے گئے تھے۔

وارانسی کے گیان واپی میں واقع جامع مسجد کے تہہ خانہ میں کاشی وشوناتھ مندر ٹرسٹ کو پوجا کی اجازت دینے سے متعلق ضلع جج کے حکم کو چیلنج کرنے والی اپیلوں پر جمعرات کو سماعت ہوئی۔ جسٹس روہت رنجن اگروال نے معاملے کی سماعت کی اور فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔

انجمن انتظامات مسجد کمیٹی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعہ کے دن اپنی دکانیں اور کاروبار بند رکھیں اور خصوصی "جمعہ" کی نماز ادا کریں۔ تنظیم کے جنرل سکریٹری عبدالبتین نعمانی نے ایک اپیل میں کہا، 'وارنسی کے ضلع جج کے فیصلے کی بنیاد پر گیان واپی مسجد کے جنوبی تہہ خانے (ویاس تہہ خانے) میں پوجا شروع ہو گئی ہے۔

حال ہی میں گیان واپی مسجد کی سروے رپورٹ سامنے آئی تھی، جس میں ہندو فریق کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسجد کے تہہ خانہ میں مورتیاں ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ جبکہ مسلم فریق نے سروے پر سوال اٹھائے ہیں۔

گیان واپی مسجد کی 839 صفحات پرمشتمل اے ایس آئی رپورٹ سے متعلق مسلم فریق کی طرف سے انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کے وکیل اخلاق احمد نے ریسیو کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو فریق ایکسپریٹ نہیں ہے، جو کسی بلڈنگ کو دیکھ کر بتا سکے کہ پتھر کتنا پرانا ہے۔ ایسا اے ایس آئی کی رپورٹ میں بھی نہیں لکھا ہے۔

آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی سروے رپورٹ کی بنیاد پرکہا جا رہا ہے کہ یہاں بنائے گئے مندر کو گرا کرمسجد کی تعمیرکی گئی ہے۔

محکمہ آثار قدیمہ یعنی اے ایس آئی نے فاسٹ ٹریک کورٹ میں رپورٹ داخل کی ہے۔ رپورٹ سول جج سینئر ڈویژن فاسٹ ٹریک کورٹ میں داخل کی گئی۔

ایودھیا پران پرتشٹھا کے بعد کاشی اور متھرا کے معاملات میں آنے والے ردعمل کے بارے میں محمد یاسین نے کہا، 'کچھ لوگوں کی بھوک مسلسل بڑھ رہی ہے۔ وہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔

ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے بتایا کہ وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ کی ہدایت پر اے ایس آئی کو آج عدالت میں رپورٹ پیش کرنی تھی۔ تاہم زیادہ  بی پی کی وجہ سے سینئر اے ایس آئی افسر کی طبیعت ناساز ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے 1 ہفتے کا مزید وقت مانگا گیا ہے۔

وارانسی کی عدالت میں دائر سوٹ کی برقراری کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ اصل مقدمے میں اس جگہ پر مندر کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا تھا جہاں اس وقت گیانواپی مسجد موجود ہے۔