Bharat Express

Gyanvapi Mosque Case: گیان واپی مسجد کی سروے کے بعد اب وضو خانہ کے سروے کا مطالبہ، ہندو فریق نے سپریم کورٹ میں داخل کی عرضی

حال ہی میں گیان واپی مسجد کی سروے رپورٹ سامنے آئی تھی، جس میں ہندو فریق کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسجد کے تہہ خانہ میں مورتیاں ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ جبکہ مسلم فریق نے سروے پر سوال اٹھائے ہیں۔

گیان واپی مسجد کے وضوخانہ کے سروے سے متعلق عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔

Gyanvapi Mosque News: گیان واپی مسجد کے آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے بعد اب ہندو فریق نے سپریم کورٹ میں نئی عرضی داخل کی ہے۔ اس عرضی میں مسجد کے وضو خانے کے سروے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اے ایس آئی کوبغیرشیولنگ کو نقصان پہنچائے سروے کرنے کا حکم دیا جائے۔ ہندوفریق کے دعوے کے بعد وضوخانہ میں شیولنگ جیسا نقش ملنے کے بعد سے سپریم کورٹ کے حکم پراس جگہ کوسیل کردیا گیا ہے۔ حالانکہ مسجد فریق کا کہنا ہے کہ یہ ایک فوّارہ ہے۔

ہندوفریق وضوخانے کوکاشی وشوناتھ کا اصل شیولنگ ہونے کا دعویٰ کررہا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اے ایس آئی پہلے ہی باقی احاطے کا سروے کرچکا ہے۔ یہ واحد جگہ رہ گئی ہے۔ اس لئے اب ہندو فریق کی جانب سے ایک عرضی دائرکی گئی ہے، جس میں اس کا بھی سروے کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ہندوؤں کی جانب سے وضوخانہ کے سروے کا مطالبہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب 20 جنوری کواس کی صفائی کی گئی تھی۔ دعویٰ کیا گیا تھا کہ وضوخانہ میں بڑی تعداد میں مچھلیاں مرگئیں ہیں، جس کے بعد اس کی صفائی کا حکم دیا گیا تھا۔

اے ایس آئی کی سروے رپورٹ سبھی فریق کو سونپی گئی

وہیں، گیان واپی مسجد کی سروے رپورٹ تیارہوچکی ہے۔ وارانسی کی ضلع عدالت نے گزشتہ ہفتے اس رپورٹ کوسبھی فریق کو سونپنے کا حکم دیا تھا۔ مسلم فریق نے کہا تھا کہ سروے رپورٹ کو صرف فریقین کو ہی دیاجائے۔ اسے عوامی نہیں کیا جانا چاہئے۔ گزشتہ سال عدالت کے حکم کے بعد 21 جولائی کواے ایس آئی نے کاشی وشوناتھ مندرکے برابرمیں واقع گیان واپی مسجد کا سروے کیا تھا، جس کی رپورٹ گزشتہ ہفتے سامنے آئی۔

ہندو فریق کا بڑا دعویٰ، مسلم فریق نے کیا مسترد

 دوسری طرف ہندوفریق نے سروے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ گیان مسجد کی تعمیرایک پرانی مندرکی باقیات پرکیا گیا۔ ہندوفریق کے وکیل وشنوشنکرجین نے دعویٰ کیا کہ گیان واپی مسجد کی تعمیر17ویں صدی میں کی گئی۔ اس وقت مغل بادشاہ اورنگ زیب کا اقتدارتھا اوراس نے ایک پرانے مندرکوتوڑکریہاں پرمسجد کی تعمیرکی گئی تھی۔ حالانکہ مسلم فریق کا واضح طور پر کہنا ہے کہ کسی بھی مندرتوڑکرمسجد نہیں بنائی گئی ہے۔ ساتھ ہی اے ایس آئی سروے پربھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ میں حقائق کی کمی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

 

Also Read