Bharat Express

Gyanvapi Mosque Case

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے اس معاملے پر نوٹس جاری کیا اور کسی اور تاریخ پر سماعت کا اشارہ دیا۔ تاہم مسجد کی جانب سے وکیل نے اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے پوجا پر فوری پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے گیان واپی مسجد کے تہہ خانہ پر عدالت کے فیصلے سے متعلق تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بورڈ نے جمعہ کے روز منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ گیان واپی میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس سے ہمیں صدمہ پہنچا ہے۔

انجمن انتظامات مسجد کمیٹی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعہ کے دن اپنی دکانیں اور کاروبار بند رکھیں اور خصوصی "جمعہ" کی نماز ادا کریں۔ تنظیم کے جنرل سکریٹری عبدالبتین نعمانی نے ایک اپیل میں کہا، 'وارنسی کے ضلع جج کے فیصلے کی بنیاد پر گیان واپی مسجد کے جنوبی تہہ خانے (ویاس تہہ خانے) میں پوجا شروع ہو گئی ہے۔

گیان واپی مسجد کے تہہ خانہ میں پوجا کا اختیار دیئے جانے کے انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی نے بند کا اعلان کیا ہے۔ بند کے اعلان سے پولیس انتظامیہ محتاط ہے۔ عدالت کے حکم کے بعد سے شہر میں پولیس فورس بڑھا دی گئی ہے۔

دو دن پہلے ہی ہندو تنظیم نے گیان واپی مسجد کے سائن بورڈ پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔ اس سے متعلق محکمہ سیاحت کے ساتھ ہی وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی خط لکھا تھا۔

گیان واپی مسجد میں سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے گئے ہیں اوربڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ ان کی موجودگی میں پوجا کی رسم ادا کی جا رہی ہے اور بڑی تعداد میں لوگ پوجا کرنے پہنچ رہے ہیں۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سینئر ممبر مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ اس فیصلے سے مایوسی ضرور ہوئی ہے لیکن اعلیٰ عدالتوں کا راستہ ابھی بھی کھلا ہے۔ ظاہر ہے ہمارے وکلاء اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔

جماعت اسلامی ہند کا ماننا ہے کہ ’اے ایس آئی‘ کی رپورٹ اس متنازعہ معاملے میں حتمی ثبوت نہیں بن سکتی‘‘۔ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر جناب ملک معتصم خان نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہیں۔

حال ہی میں گیان واپی مسجد کی سروے رپورٹ سامنے آئی تھی، جس میں ہندو فریق کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسجد کے تہہ خانہ میں مورتیاں ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ جبکہ مسلم فریق نے سروے پر سوال اٹھائے ہیں۔

وارانسی کی عدالت میں دائر سوٹ کی برقراری کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ اصل مقدمے میں اس جگہ پر مندر کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا تھا جہاں اس وقت گیانواپی مسجد موجود ہے۔