Bharat Express

Gyanvapi Masjid Survey

سال 1991 میں، ہریہر پانڈے، سومناتھ ویاس اور رام رنگ شرما کی جانب سے گیانواپی مسجد کے مالکانہ حقوق حاصل کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔ تقریباً دو دہائیوں تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد، ہندو فریق کی طرف سے وارانسی کی سول جج سینئر ڈویژن فاسٹ ٹریک کورٹ میں دو مطالبات رکھے گئے تھے۔

جماعت اسلامی ہند کا کہنا ہے کہ گیان واپی مسجد معاملے میں کورٹ کی یہ دلیل قطعی غلط ہے اورنا واقفیت کی بنیاد پردی گئی ہے۔ سچائی تویہ ہے کہ تہہ  خانے میں کبھی کوئی پوجا ہوئی ہی نہیں اورنہ ہی اس کا کوئی ثبوت ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ میں جمعہ کے روز گیان واپی معاملے میں سماعت ہوئی۔ سماعت کے بعد عدالت نے یوپی حکومت کو وارانسی میں مناسب سیکورٹی مہیا کرانے کا حکم دیا ہے۔

گیان واپی کے تہہ خانہ میں پوجا کا حق ملنے کے بعد سے ہندو فریق نے پوجا شروع کردی ہے۔ وہیں مسلم فریق نے پوجا رکوانے کے لئے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

دو دن پہلے ہی ہندو تنظیم نے گیان واپی مسجد کے سائن بورڈ پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔ اس سے متعلق محکمہ سیاحت کے ساتھ ہی وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی خط لکھا تھا۔

گیان واپی مسجد میں سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے گئے ہیں اوربڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ ان کی موجودگی میں پوجا کی رسم ادا کی جا رہی ہے اور بڑی تعداد میں لوگ پوجا کرنے پہنچ رہے ہیں۔

حال ہی میں گیان واپی مسجد کی سروے رپورٹ سامنے آئی تھی، جس میں ہندو فریق کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسجد کے تہہ خانہ میں مورتیاں ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ جبکہ مسلم فریق نے سروے پر سوال اٹھائے ہیں۔

محکمہ آثار قدیمہ یعنی اے ایس آئی نے فاسٹ ٹریک کورٹ میں رپورٹ داخل کی ہے۔ رپورٹ سول جج سینئر ڈویژن فاسٹ ٹریک کورٹ میں داخل کی گئی۔

گیان واپی پرآج وارانسی کی ضلع عدالت میں اے ایس آئی کی سروے رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔ اس سے پہلے مسلم فریق نے عدالت میں عرضی داخل کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ رپورٹ کو سیل بند لفافے میں پیش کیا جائے۔

اے ایس آئی 4 اگست سے گیان واپی مسجد احاطے کے سیل بند حصے کو چھوڑکر بیریکیڈ والے علاقے میں سروے کر رہا ہے۔ شرنگارگوری-گیان واپی کیس کی مدعی نمبر2 سے 5 تک چار خواتین نے گزشتہ ہفتے ایک عرضی دائرکی تھی