Bharat Express

Gaza-Israel

سابق آئی ڈی ایف افسر کا کہنا تھا ایران اور حماس کی اسرائیل کو ختم کرنے کی دھمکیاں خالی دھمکیاں نہیں ہیں، حماس سے جاری جنگ اور حزب اللہ کے ساتھ کشیدگی کے باعث اسرائیل کے لیے خطرات کے حوالے صیہونی ریاست کے وزیر دفاع یوآف گیلانت بھی اچھی طرح باخبر ہیں۔

حماس نے بدھ کو فلسطینی اسلامی جہاد کے ساتھ ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ کسی سمجھوتے سے کم کو قبول نہیں کرے گا جس میں ایک جامع جنگ بندی اور غزہ پٹی سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء شامل ہے۔

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے علاقائی سطح پر پھیلنے کے خطرے کا ’’تصور کرنا مشکل‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی فلسطینی ریاست کو وسیع تر بین الاقوامی تسلیم کرنے اور دو ریاستی حل کے نفاذ کا آغاز ہونا چاہیے کیونکہ یہ خطے میں استحکام کا بنیادی ضامن ہے۔

بیروت کے جنوبی نواحی علاقے دحیہ پر اسرائیلی حملے کے بعد لبنان میں خوف کا ماحول ہے۔ اس حملے میں حزب اللہ کے سینئر فوجی کمانڈر فواد شکر مارے گئے تھے۔ اس سلسلے میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ نے جوابی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔

اتوار کے روز ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے کہا تھا کہ ایرانی انٹیلی جنس حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ہنیہ کا قتل ملک میں ’دراندازی‘ کا نتیجہ نہیں تھا۔ اسرائیل کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اسرائیل کی جانب سے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن کے اُس بیان پر جواب سامنے آیا ہے جس میں اسرائیل کے لیے چُھپی ہوئی دھمکی شامل تھی۔اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ "ایردوآن ... صدام حسین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل پر حملے کی دھمکی دے رہے ہیں۔

جمعرات کو قطری دارالحکومت میں جنگ بندی کے مذاکرات جاری رہیں گے۔ اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ ابھی کئی معاملات پر بات چیت ہونا باقی ہے لیکن کچھ معمولی مسائل ہیں جن پر اتفاق کیا گیا ہے۔

حماس نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں بے دفاع شہریوں کو وحشیانہ نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، اور الشطی کیمپ، المواسی اور رفح میں نئے قتل عام کیے ہیں۔

صلاح الدین روڈ جنوبی غزہ کے ایک شہر رفح کے جنوب سے گزرتی ہے جہاں اسرائیلی افواج اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسرائیل رفح کو فلسطینی جنگجو گروپ حماس کا آخری گڑھ سمجھتا ہے۔

امریکی تجویز میں پائیدار جنگ بندی ہے نہ ہی غزہ کی پٹی سے مکمل اسرائیلی انخلا شامل ہے،یہ ایک سازش ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ تین مراحل کے درمیان باہمی ربط اور ٹائم ٹیبل بھی موجود نہیں ہے۔ یہ 42 دنوں کے لیے جنگ بندی ہے جس میں متعدد قیدیوں کے تبادلے کے ساتھ کچھ اہل علاقوں سے دشمن کا انخلا شامل ہے۔