Bharat Express

Eknath Shinde

شندے دھڑے کو حقیقی شیوسینا ماننے کے اسمبلی اسپیکر کے فیصلے کے خلاف ادھو ٹھاکرے دھڑے کی عرضی پر سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوئی۔ سبل نے سپریم کورٹ پر زور دیا کہ مہاراشٹر اسمبلی کی میعاد اکتوبر میں ختم ہو رہی ہے۔ اس لیے سپریم کورٹ کو جلد از جلد سماعت کرنے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق مراٹھا برادری سماجی اور تعلیمی لحاظ سے پسماندہ ہے۔ سروے کے مطابق ریاست میں خودکشی کرنے والے 94 فیصد کسانوں کا تعلق مراٹھا برادری سے تھا۔

ملند دیوڑا نے حال ہی میں کانگریس سے استعفیٰ دے دیا تھا اور ایکناتھ شندے کی شیوسینا میں شامل ہوگئے تھے۔ اب پارٹی نے انہیں راجیہ سبھا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

منوج جارنگے نے مطالبہ کیا تھا کہ انتراؤلی سمیت مہاراشٹر میں درج تمام مقدمات کو واپس لیا جائے۔ اس کا حکومتی حکم نامہ انہیں دکھایا جائے۔ ریزرویشن پر فیصلہ ہونے تک مراٹھا سماج کے بچوں کے لیے تعلیم مفت کی جائے۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے ٹھاکرے گروپ کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکلاء کپل سبل اور ابھیشیک سنگھوی کے دلائل کا نوٹس لیا اور وزیراعلیٰ ایکناتھ  شندے اور دیگر ایم ایل اے سے دو ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔

ایکناتھ شندے کی شیو سینا نے پیر (15 جنوری) کو راہل نارویکر کے فیصلے کو بمبئی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ ادھو ٹھاکرے گروپ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ ملند دیورا شیوسینا میں شامل ہونے والے ہیں۔ قابل ذکربات یہ ہے کہ ایکناتھ شندے نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو یہ بڑی خوشی کی بات ہے اور شیوسینا ملند دیورا کو خوش  آمدیدکہتی  ہے۔

شیوسینا کے 16 اراکین اسمبلی کو اسمبلی اسپیکر نے نا اہل قرار دے دیا ہے۔ اس طرح سے مہاراشٹر میں سیاسی بحران پیدا ہوگیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ایکناتھ شندے کی وزیر اعلیٰ کی کرسی جاسکتی ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی جون 2022 میں اتحادی شیو سینا کے الگ ہونے کے بعد وجود میں آئی تھی۔ جس کے بعد ادھو ٹھاکرے کو سی ایم کے عہدے سے استعفی دینا پڑا اور حکومت گر گئی۔

شندے حامی اراکین اسمبلی کی نا اہلی پر کل (10 جنوری) کو اسپیکرراہل نارویکر فیصلہ لے سکتے ہیں۔ اس سے پہلے ادھو ٹھاکرے گروپ نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔