Bharat Express

Bilkis Bano Case

بلقیس بانو نے کہا کہ ڈیڑھ سال پہلے 15 اگست 2022 کو جب میرے خاندان کو تباہ کرنے اور میرے وجود کو دہشت زدہ کرنے والوں کو جلد رہائی مل گئی تو میں پست ہوگئی۔ مجھے لگا کہ میرا حوصلہ ختم ہو گیا ہے۔

ممبئی کی خصوصی سی بی آئی کورٹ نے 21 جنوری 2008 کو11 افراد کوعمرقید کی سزا دی۔ سال 2017 میں بامبے ہائی کورٹ اوربعد میں سپریم کورٹ نے بھی سزا کوبرقراررکھا۔

راہل گاندھی نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کے فیصلے نے ایک بارپھر ملک کو بتا دیا کہ 'مجرموں کا سرپرست' کون ہے۔ بلقیس بانو کی بے پناہ جدوجہد مغروربی جے پی حکومت کے خلاف انصاف کی جیت کی علامت ہے۔

بلقیس بانو کے قصورواروں کی رہائی سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ آیا ہے۔ اس پراپوزیشن کی طرف سے ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے اسے انصاف کی جیت قرار دیا ہے جبکہ اسدالدین اویسی نے حکومت سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ 2002 میں گودھرا واقعہ کے بعد گجرات میں فسادات کے دوران بلقیس بانو کی عصمت دری اور ان کے خاندان کے 7 افراد کے قتل کے معاملے میں قصورواروں کی بریت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پرسپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے۔ سپریم کورٹ کی کاز لسٹ کے مطابق جسٹس بی وی ناگرتھنا اور جسٹس اجل بھوئیاں کی بنچ  نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مجرموں کی رہائی درست نہیں ہے۔

رہائی پانے والوں میں جسونت نائی، گووند نائی، شیلیش بھٹ، رادھیشام شاہ، بپن چندر جوشی، کیسر بھائی ووہانیہ، پردیپ مورداہیا، بکا بھائی ووہانیہ، راجو بھائی سونی، متیش بھٹ اور رمیش چندنا شامل ہیں۔ 15 سال جیل میں گزارنے کے بعد، قید کے دوران ان کی عمر اور رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے، انہیں 15 اگست 2022 کو رہا کر دیا گیاتھا ۔

سماعت کے بعد آج سپریم کورٹ نے بلقیس بانو گینگ ریپ کیس کے مجرموں کی قبل از وقت رہائی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ کل 11 دنوں تک اس معاملے میں سماعت ہوئی اور اب سماعت مکمل ہونے کے بعد  سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔

Bilkis Bano Case: سپریم کورٹ میں بلقیس بانو کے گنہگاروں کی وقت سے قبل رہائی کو چیلنج دینے والی عرضی زیرالتوا ہے۔ ہرایک سماعت میں سپریم کورٹ حکومت اور قصورواروں سے کچھ سوال پوچھتا ہے۔

بدھ کے روز مجرموں کی جانب سے دلائل مکمل ہو گئے تھے اور اب عدالت بلقیس بانو کے وکیل اور دیگر کے جوابی دلائل 4 اکتوبر کو دوپہر 2 بجے سنے گی۔

بلقیس بانو معاملے کے قصورواروں میں سے ایک نے 2008 میں سزا ہونے کے بعد عدالتی حکم کے باوجود 34 ہزار روپئے کا جرمانہ نہیں بھرا، لیکن اسے گزشتہ سال وقت سے پہلے رہا کردیا گیا۔