Bharat Express

Bilkis Bano Case

بلقیس بانو معاملے میں گجرات حکومت کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے 11 قصورواروں کی رہائی منسوخ کرنے کے معاملے میں حکومت کی نظرثانی کی درخواست خارج کردی ہے۔ عدالت نے 8 جنوری کو قصورواروں کی رہائی کو منسوخ کردیا تھا۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور پی وی سنجے کمار کی بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو ایسا کوئی فائدہ نہیں دیا جائے گا۔ عدالت نے پوچھا کہ یہ درخواست کیا ہے؟ اسے کیسے قبول کیا جاسکتا ہے؟ یہ بالکل غلط ہے۔

بلقیس بانو معاملے میں ایک قصوروار نے آرٹیکل 32 کے تحت سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ 2 ججوں کی سپریم کورٹ کی دو بینچ نے گجرات اور مہاراشٹرکے ذریعہ سزا میں چھوٹ کے ضوابط کے معاملے میں متضاد فیصلے دیئے ہیں۔

بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کو دی گئی پیرول سےمتعلق تفصیلات کے مطابق  ریاستی حکومت نے اکتوبر 2022 میں ایک حلف نامہ میں سپریم کورٹ کو پیش کیا تھا جس کے مطابق  مودھیا کو 1,041 کے لئے پیرول پر اور 223 کے لئے فرلو پر رہا کیا گیا ہے۔ جب وہ جنوری 2008 سے اس کیس میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔

کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے جمعہ (2 فروری) کو راجیہ سبھا میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کچھ نہیں بولتے ہیں۔

بلقیس بانو معاملے میں 11 میں سے تین مجرمین نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے 4 سے 6 ہفتے کا اضافی وقت مانگا تھا، جسے سپریم کورٹ نے مسترد کردیا۔ اب انہیں 21 جنوری تک سرینڈر کرنا ہوگا۔

سی بی آئی عدالت نے اس معاملے میں 11 لوگوں کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ان میں سے ایک مجرم نے معافی کی پالیسی کے تحت اپنی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے گجرات ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اجتماعی آبروریزی متاثرہ بلقیس بانو جذباتی ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ڈیڑھ سال میں پہلی بارمسکرائی ہوں۔ بلقیس بانو کو انصاف دلانے کے لئے کئی خواتین نے مدد کی۔ اس میں 4 بے حد اہم رہیں۔ آئیے ان کے بارے میں آپ کو بتاتے ہیں۔

این سی پی سربراہ شرد پوار نے ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’خاتون پرجوکچھ گزرا ہے اوراس کی فیملی کے 7 اراکین کا قتل کیا گیا ہے... اسے دیکھتے ہوئے مجھے لگتا ہے کہ مہاراشٹرحکومت اس معاملے کوسنجیدگی سے لےگی۔‘‘

مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند لاتعداد مقدمات لڑرہی ہے اور اس تجربات کی بنیاد پرہی ہم یہ بات کہتے ہیں کہ اب عدالتیں ہی انصاف کا واحد سہارا رہ گئی ہیں، جہاں سے مظلوموں کو انصاف مل سکتا ہے۔