Bharat Express

Bilkis Bano Case: بلقیس بانومعاملے میں گجرات حکومت کو بڑا جھٹکا، سپریم کورٹ نے مسترد کردی نظرثانی کی درخواست

بلقیس بانو معاملے میں گجرات حکومت کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے 11 قصورواروں کی رہائی منسوخ کرنے کے معاملے میں حکومت کی نظرثانی کی درخواست خارج کردی ہے۔ عدالت نے 8 جنوری کو قصورواروں کی رہائی کو منسوخ کردیا تھا۔

بلقیس بانو معاملے میں مجرمین سے متعلق گجرات حکومت سے طرف سے داخل نظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ نے مسترد کردی۔

بالقیس بانو معاملے کے 11 قصورواروں کی رہائی منسوخ کرنے کے معاملے گجرات حکومت کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کی نظرثانی کی عرضی خارج کردی ہے۔ عدالت نے اپنے 8 جنوری کے فیصلے میں نظرثانی کی درخواست پرغور کرنے سے انکار کردیا ہے۔ عدالت نے 8 جنوری کو قصورواروں کی رہائی کو منسوخ کردیا تھا۔ ساتھ ہی گجرات حکومت پرسخت تبصرہ کیا تھا۔ اس کے بعد گجرات حکومت نے نظر ثانی کی درخواست داخل کی تھی۔

گجرات حکومت نے اپنی عرضی میں بلقیس بانو معاملے میں قصورواروں کی وقت سے پہلے رہائی کو خارج کرنے کے فیصلے میں ریاست کے خلاف تبصروں کو غیرمناسب بتایا تھا۔ ساتھ ہی ان تبصروں کو ہٹانے کی گزارش کی تھی۔ حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ عدالت کا 8 جنوری کا فیصلہ ناقص تھا۔ اس میں ریاست کو حقوق غصب کرنے اورصوابدید کے غلط استعمال کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔

گجرات حکومت نے اپنی عرضی میں دی یہ دلیل

گجرات حکومت نے اپنی عرضی میں یہ بھی کہا تھا کہ سپریم کورٹ کی ایک دیگربینچ نے مئی 2022 میں گجرات ریاست کومناسب حکومت کہا تھا۔ اس کے ساتھ ہی 1992 کی رعایت پالیسی کے مطابق، ریاست کو قصورواروں میں سے ایک کے معافی والے درخواست پرفیصلہ لینے کا حکم دیا تھا۔

یہ تبصرہ معاملے کے ریکارڈ کے خلاف

حکومت نے کہا کہ بینچ کے فیصلے (13 مئی، 2022) کی مخالفت میں نظرثانی کی عرضی نہیں داخل کرنے کے لئے ریاست کے خلاف حقوق کو چھینننے کا کوئی منفی نتائج اخذ نہیں کیے جا سکتے۔ عدالت نے سخت  تبصرہ کیا کہ ریاست نے ملی بھگت سے کام کیا اورمدعا علیہ نمبر تین/ملزم کے ساتھ ملی بھگت کی۔ یہ تبصرہ نہ صرف نامناسب اور کیس کے ریکارڈ کے خلاف ہے بلکہ درخواست گزارکے لئے بھی متعصبانہ ہے۔

کیا ہے بلقیس بانو کا معاملہ

بلقیس بانو گجرات فسادات کی ایک گینگ ریپ متاثرہ ہیں۔ 2002 میں فساد کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی آبروریزی ہوئی تھی۔ ان کی فیملی کے 7 لوگوں کا قتل کردیا گیا تھا۔ فسادکے دوران وہ 5 ماہ کی حاملہ تھیں۔ گجرات کے داہود ضلع کے رندھک پورگاؤں کی رہنے والی بلقیس بانوفساد کے وقت تین سال کی بیٹی اور فیملی کے 15 اراکین کے ساتھ گاؤں سے بھاگ کرمحفوظ مقام پر جارہی تھیں۔ سال 2023 میں بلقیس بانو کے ساتھ درندگی کرنے اوران کی فیملی کے سات اراکین کا قتل کرنے والے 11 قصورواروں کورہا کردیا گیا تھا۔ بلقیس بانو کے قصورواروں کوعمرقیدکی سزا ملی تھی۔ 14 سال پورے ہونے پرانہیں رہا کیا گیا تھا۔

بھارت ایکسپریس

Also Read