Bharat Express

bilkis bano

اسد الدین اویسی نے آئندہ لوک سبھا انتخابات کے بارے میں کہا کہ میں پچھلے 30 سال سے کہہ رہا ہوں کہ اے آئی ایم آئی ایم کی مخالفت کرنے والی یہ تمام پارٹیاں چھوٹی بی جے پی ہیں

بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کو دی گئی پیرول سےمتعلق تفصیلات کے مطابق  ریاستی حکومت نے اکتوبر 2022 میں ایک حلف نامہ میں سپریم کورٹ کو پیش کیا تھا جس کے مطابق  مودھیا کو 1,041 کے لئے پیرول پر اور 223 کے لئے فرلو پر رہا کیا گیا ہے۔ جب وہ جنوری 2008 سے اس کیس میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔

بلقیس بانو معاملے میں 11 میں سے تین مجرمین نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے 4 سے 6 ہفتے کا اضافی وقت مانگا تھا، جسے سپریم کورٹ نے مسترد کردیا۔ اب انہیں 21 جنوری تک سرینڈر کرنا ہوگا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اجتماعی آبروریزی متاثرہ بلقیس بانو جذباتی ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ڈیڑھ سال میں پہلی بارمسکرائی ہوں۔ بلقیس بانو کو انصاف دلانے کے لئے کئی خواتین نے مدد کی۔ اس میں 4 بے حد اہم رہیں۔ آئیے ان کے بارے میں آپ کو بتاتے ہیں۔

مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند لاتعداد مقدمات لڑرہی ہے اور اس تجربات کی بنیاد پرہی ہم یہ بات کہتے ہیں کہ اب عدالتیں ہی انصاف کا واحد سہارا رہ گئی ہیں، جہاں سے مظلوموں کو انصاف مل سکتا ہے۔

بلقیس بانو نے کہا کہ ڈیڑھ سال پہلے 15 اگست 2022 کو جب میرے خاندان کو تباہ کرنے اور میرے وجود کو دہشت زدہ کرنے والوں کو جلد رہائی مل گئی تو میں پست ہوگئی۔ مجھے لگا کہ میرا حوصلہ ختم ہو گیا ہے۔

ممبئی کی خصوصی سی بی آئی کورٹ نے 21 جنوری 2008 کو11 افراد کوعمرقید کی سزا دی۔ سال 2017 میں بامبے ہائی کورٹ اوربعد میں سپریم کورٹ نے بھی سزا کوبرقراررکھا۔

انہیں ڈر تھا کہ اگر فیصلہ ان کے خلاف ہوگا تو شرپسند اس کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرسکتے ہیں ۔ اس خطرہ کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ سے فیصلہ آنے سے چند دن پہلے انہوں نے اپنا آبائی گھر چھوڑ دیا تھا۔

سپریم کورٹ 2002 میں گودھرا واقعہ کے بعد گجرات میں فسادات کے دوران بلقیس بانو کی عصمت دری اور ان کے خاندان کے 7 افراد کے قتل کے معاملے میں قصورواروں کی بریت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پرسپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے۔ سپریم کورٹ کی کاز لسٹ کے مطابق جسٹس بی وی ناگرتھنا اور جسٹس اجل بھوئیاں کی بنچ  نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مجرموں کی رہائی درست نہیں ہے۔

رہائی پانے والوں میں جسونت نائی، گووند نائی، شیلیش بھٹ، رادھیشام شاہ، بپن چندر جوشی، کیسر بھائی ووہانیہ، پردیپ مورداہیا، بکا بھائی ووہانیہ، راجو بھائی سونی، متیش بھٹ اور رمیش چندنا شامل ہیں۔ 15 سال جیل میں گزارنے کے بعد، قید کے دوران ان کی عمر اور رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے، انہیں 15 اگست 2022 کو رہا کر دیا گیاتھا ۔