Bharat Express

Bharat Express Urdu Conclave

بھارت ایکسپریس اردو کانکلیوں سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز قانون داں، انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر سلمان خورشید نے  کہا کہ ہم اردو کی بات کریں گے۔اردو یہ ایک زبان کا مسئلہ نہیں ہےبلکہ ملکی مسئلہ ہے۔

پروفیسر خواجہ محمد اکرام نے کہا کہ برطانیہ میں دس سال پہلے بولی جانے والی زبانوں میں چوتھے نمبر پر اردو تھی اور آج یہ تیسرے نمبر پر پہنچ گئی ہے اور خلیجی ممالک کی دوسری زبان آج اردو بن چکی ہے۔اس لئے جو لوگ یہ شکوہ کررہے ہیں کہ اردو دم توڑ رہی ہے تو یہ اعداد وشمار انہیں مکمل طور پر غلط ثابت کرنے کیلئے کافی ہیں۔

اخبار نو کے بانی میم افضل نے مزید کہا کہ نئی نسل کے صحافیوں کے لئے یہ ضروری ہے وہ بریکنگ نیوز اور موجودہ صورتحال پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت کتب بینی میں صرف کریں۔

ناصر حسین نے کہا کہ یہ جو سازشیں چل رہی ہیں، ان سے اردو کو بچایا کیسے جائے...ہمیں اس پر سوچنے کی ضرورت ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ کوئی بھی زبان کمیونکیٹ آپس کرتی ہے، لکھنا اور پڑھنا الگ بات ہے، لیکن جب تک وہ کمیونکیٹ نہیں ہوتی ہے تو وہ زبان پھیلتی نہیں ہے۔ ہمیں اردو پر زیادہ زور دینے کی ضرورت ہے۔ وہ چاہے بول چال میں ہو، کتابوں میں ہو یا کسی اور طریقے سے۔

عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ بھارت ایکسپریس اردو کانکلیو ’بزمِ صحافت‘ پہلی بار منعقد ہواہے اس کیلئے میں پوری ٹیم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ جب  بات ہوتی ہے صحافت کی تو ہم سوچتے ہیں کہ دور حاضر میں صحافت کہاں کھڑی ہے۔ آپ لوگوں کو بھی معلوم ہو گا کہ صحافت کہاں کھڑی ہے۔

سلمان خورشید نے کہا کہ آج میڈیا کو سپورٹ کی ضرورت ہے تاکہ وہ صاف ذہن کے ساتھ خبریں لکھ سکے۔ آج کے دور میں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا میڈیا میں آنے والی خبریں واقعی غیرجانبدار ہوتی ہیں۔ میڈیا میں کام کرنے والے ان لوگوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جو اس میں سب سے نچلے درجے پر ہیں۔

جگدمبیکا پال نے کہا کہ یہ ہم سب کے لیے گنگا جمنی ثقافت کو برقرار رکھنا ضروری ہے، جو ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے ہمارے آپسی اتحاد پر جو کچھ کہا وہ حالیہ برسوں میں واضح طور پر ظاہر ہوا، بالاکوٹ فضائی حملہ ہو یا ملک کو درپیش کوئی بحران،ہر وقت سب متحد نظرآئے ہیں۔

رادھے شیام رائے نے کہا کہ ہندی اور اردو دونوں زبانوں کے صحافی ملک کو خوشحال بنانے کے لیے خیالات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ صحافت کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہر پیشے سے وابستہ افراد کو صحافیوں کی ضرورت ہے۔ کھلاڑی ہو،سیاسی  لیڈر ہو، اداکار ہو، مافیا ہو، تاجر ہو، سب کو صحافیوں کی ضرورت ہے۔

کانکلیو میں اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے پریانکا ککڑ نے کہا کہ اردو دیگر زبانوں کی طرح بہت اہم زبان ہے۔ مثال کے طور پر انہوں نے بتایا کہ اتر پردیش میں ایف آئی آر اردو میں درج ہوتی ہے۔ دہلی میں درج ایف آئی آر میں بھی اردو کے بہت سے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں۔

مولانا ارشد مدنی نے بزمِ صحافت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے مجھے اپنے پرخلوص محبت کی بنیاد پر بلایا، اس کے لیے میں آپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ صورتحال یہ ہے کہ مسلمان ہندوستان کو اپنا ملک سمجھتے ہیں اور ہم ہمیشہ سے اسی ملک کے رہنے والے ہیں۔ یہ کہنا غلط ہے کہ مسلمان ہندوستان کو اپنا ملک نہیں مانتے۔