سنبھل تشدد کے متاثرین سے ملاقات کرنے جا رہے سماجوادی پارٹی کے لیڈران کو انتظامیہ نے روک دیا ہے۔
Sambhal Jama Masjid Survey: اتوار (24 نومبر 2024) کی صبح مغربی اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران تشدد میں تین افراد کی موت ہو گئی۔ مشتعل ہجوم نے کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ ہجوم اتنا بڑھ گیا تھا کہ پولیس کو ان پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے اور لاٹھی چارج کا استعمال کرنا پڑا۔ اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے یوپی پولیس کی سخت مذمت کی اور معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ’’تجھ کو کتنوں کا لہو چاہیئے اے ارض وطن، جو ترے عارض بے رنگ کو گلنار کریں، کتنی آہوں سے کلیجہ ترا ٹھنڈا ہوگا، کتنے آنسو ترے صحراؤں کو گل زار کریں۔ اویسی نے مزید لکھا کہ سنبھل میں پرامن احتجاج کرنے والوں پر اتر پردیش پولیس کی طرف سے فائرنگ کرنے کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔ پولیس کی فائرنگ میں تین نوجوانوں کی موت ہو گئی۔ اویسی نے مزید لکھا، ’’میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ مرحومین کی مغفرت فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔‘‘
तुझ को कितनों का लहू चाहिए ऐ अर्ज़-ए-वतन?
जो तिरे आरिज़-ए-बे-रंग को गुलनार करेंकितनी आहों से कलेजा तिरा ठंडा होगा
कितने आँसू तिरे सहराओं को गुलज़ार करें#संभल में पुर-अमन एहतिजाज करने वालों पर उत्तर प्रदेश पुलिस द्वारा फायरिंग करने कि हम कड़ी निंदा करते हैं, पुलिस की फायरिंग…— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) November 24, 2024
سروے کرنے آئی پہنچی تھی ٹیم
اتوار کے روز جب ٹیم سروے کرنے سنبھل کی جامع مسجد پہنچی تو کچھ لوگوں نے ان پر حملہ کر دیا، جس کے بعد ہنگامہ اور بڑھ گیا۔ ہجوم پر قابو پانے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔ یہاں تک کہ لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا۔ تشدد اتنا بڑھ گیا کہ تین افراد مارے گئے۔ اس کے بعد ایس پی نے بھی اس کی تصدیق کی۔ انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کی افواہوں کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔
سنبھل واقعہ مسلمانوں کے خلاف سازش
سنبھل میں ہوئے تشدد کے تعلق سے نہ صرف اسد الدین اویسی بلکہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے بھی فرقہ وارانہ واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سنبھل واقعہ مسلمانوں کے خلاف ایک سازش ہے۔ نہ صرف سنبھل بلکہ انہوں نے وقف قانون میں تبدیلیوں اور مسلمانوں کے حقوق پر ہو رہے حملوں کی بھی سخت مذمت کی۔
بھارت ایکسپریس۔