Bharat Express

Sambhal News

سماجوادی پارٹی کے قومی صدراکھلیش یادونےسنبھل میں پولیس حراست میں ہوئی مبینہ موت کے معاملے پرتبصرہ کیا ہے۔

اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں ایک بڑا حادثہ سامنے آیا ہے۔ یہاں بی جے پی کا اسٹیکر لگی ایک بولیرو کار نے پہلے بائک سوار کو ٹکر ماری۔ موٹر سائیکل بولیرو میں پھنس گئی جس کے بعد کار ڈرائیور اسے دو کلومیٹر تک گھسیٹتا رہا۔

ٹیم اس بات کی جانچ کر رہی تھی کہ ممبرپارلیمنٹ کے گھر میں کتنی بجلی استعمال ہو رہی ہے۔ اس پورے آپریشن کے دوران پی اے سی کے اہلکار ریپڈ ایکشن فورس کے ساتھ تعینات رہے۔ ریپڈ ایکشن فورس کا خواتین دستہ بھی تعینات تھا۔

ایس پی کے سینئر لیڈر ماتا پرساد پانڈے نے سنبھل میں مندرملنے سے متعلق  وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے تبصرہ پر بھی ردعمل ظاہر کیا۔ سوال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ یوگی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور انہیں ایسا کرنے کا حق ہے۔

ایس پی کے کے بشنوئی نے کہا کہ ہم واقعے کے سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھائی دینے والے لوگوں کی پہچان کر ررہے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ سنبھل سےپہلے کئی بار موقع بموقع مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔کچھ لوگوں کی طرف سے ہتھیار سپلائی  بھی کرائی جاتی ہے۔

ڈاکٹر دنیش شرما نے کہا کہ سماج وادی پارٹی ڈرامہ کرتی ہے۔ انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ سنبھل میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ اور پہلے دن کے بعد ایک بھی واقعہ وہاں نہیں ہوا۔

اتوار کے روز جب ٹیم سروے کرنے سنبھل کی جامع مسجد پہنچی تو کچھ لوگوں نے ان پر حملہ کر دیا، جس کے بعد ہنگامہ اور بڑھ گیا۔ ہجوم پر قابو پانے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔ یہاں تک کہ لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا۔ تشدد اتنا بڑھ گیا کہ تین افراد مارے گئے۔ اس کے بعد ایس پی نے بھی اس کی تصدیق کی۔

عدالت نے 29 نومبر تک اس معاملے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ  ایڈوکیٹ کمیشن کی ٹیم نے پولیس اور انتظامی حکام کی موجودگی میں مسجد کے اندر سروے کیاہے۔ پورے کمپلیکس کی ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی کی گئی ہے۔

تہوار کے پہلے دن کی صبح، عقیدت مندوں نے مذہبی رہنما آچاریہ پرمود کرشنم کے ساتھ سروتھ سدھی مہایاگیہ میں نذرانہ پیش کیا۔ مہایاگیہ میں حصہ لینے کے لیے ملک بھر سے مختلف گاؤں کے لوگوں کے ساتھ لوگ پہنچے۔

معاملہ اس حد تک بڑھ گیا کہ جو کچھ ہاتھ میں آیا سب اٹھا کر پھینکنے لگے۔ لاٹھیاں اور حتیٰ کہ کرسیاں بھی چلائی گئیں ۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کو طلب کیا گیا اور بالآخر معاملہ پر امن ہو گیا، اب اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔