Bharat Express

Sambhal News

زخمی بزرگ کے مطابق کچھ لوگ اسے زخمی حالت میں تھانے لے گئے اور پولیس کو واقعے کی اطلاع دی۔ جب یہ معاملہ پولیس افسران کے علم میں آیا تو سی او دیپک تیواری نے فوری طور پر پولیس کو موقع پر بھیجا اور تحقیقات کرائی لیکن تب تک ملزم فرار ہو چکے تھے۔

ایس ڈی ایم وندنا مشرا نے کہا کہ لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ تہواروں کے دوران عید اور نوراتری کو باہمی ہم آہنگی کے ساتھ منائیں۔ انہوں نے کہا کہ عید کی نماز چبوترے یا سڑک پر ادا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

اتر پردیش کے سنبھل کی جامع مسجد سے متعلق معاملے میں پولیس نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے پولیس نے شاہی جامع مسجد کمیٹی کے سربراہ ایڈوکیٹ ظفر علی کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا ہے۔

گزشتہ سال ہی ضیاء الرحمان برق کو زیر تعمیر مکان کے حوالے سے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ سنبھل کے ایم پی دیپ سرائے علاقے میں ایک مکان بنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہاں ان کا آبائی گھر تھا جسے انہوں نے تعمیراتی  نو کے لیے گرایاتھا۔

اٹھارہ مارچ کو میلے کا پرچم لہرانے کا منصوبہ تھا اور  کمیٹی نے 25، 26 اور 27 مارچ کو میلہ منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ میلہ ہولی کے بعد سالار مسعود غازی کی یاد میں سنبھل میں لگایا جاتا ہے جسے نیزہ میلہ کہا جاتا ہے۔

ظفر علی نے کہا کہ انتظامیہ کا یہ ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ اس سے قبل بھی مساجد کو ترپال سے ڈھانپا جاتا تھا اور اب دوبارہ انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ یہ قدم مساجد کے تحفظ اور عوامی امن کو برقرار رکھنے کے مقصد سے اٹھایا گیا ہے۔

اس سے پہلے، سنبھل کے سی او انوج چودھری نے کہا تھا کہ جو لوگ ہولی کے رنگوں سے بے چینی محسوس کرتے ہیں انہیں گھر کے اندر ہی رہنا چاہیے کیونکہ یہ تہوار سال میں صرف ایک بار آتا ہے، جبکہ جمعہ کی نماز سال میں 52 بار ادا کی جاتی ہے۔

اترپردیش کے سنبھل میں سی اوانوج چودھری کے بیان کے بعد کئی طرح کے سوال کھڑے ہو رہے تھے۔ اپوزیشن حکومت اورانتظامیہ کے طریقہ کارپر سوال اٹھا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب ڈی ایم نے افسران کی میڈیا بریفنگ پرروک لگا دی ہے۔

سنبھل سے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمان برق نے بھی اس بیان پر سی او انوج چودھری کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ میں امن  وسلامتی  سے متعلق میٹنگوں میں مسلم فریق کو جس طرح ڈرایا جا رہا ہے ،اس کی سخت مذمت کرتا ہوں۔

گزشتہ روز رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے اپنےایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا تھا کہ سنبھل سے مسلمان ڈر کے مارے ہجرت کرنے پر مجبور ہیں ۔ اویسی کے بقول سنبھل میں خوف اور جبر کا ایسا ماحول بنا ہوا ہے کہ لوگ اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔